کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 317
س: ہم دو بھائی ہیں دوسرا بھائی بڑا ہے میرے بڑے بھائی کی پانچ بیٹیاں ہیں اور میرے دو بیٹے ہیں میری بیو ی اور میرے بھائی کی بیوی دونوں سگی بہنیں بھی ہیں میری بیوی نے میرے بھائی کی بیٹی کو اپنا دودھ پلایا ہے آپ قرآن وحدیث کی رو سے بتائیں کہ میرے چھوٹے بیٹے کے ساتھ میرے بھائی کی چھوٹی بیٹی کی شادی جائز ہے یا نہیں ؟ مشتاق احمد 24/3/96
ج: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَأُمَّہَاتُکُمُ اللَّا تِیْ أَرْضَعْنٰکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ﴾ [اور مائیں تمہاری جنہوں نے دودھ پلایا تم کو اور بہنیں تمہاری دودھ سے [1]]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے﴿اَلرَّضَاعَۃُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلاَدَۃُ﴾[2] [حرام کرتا ہے دودھ پینا جو حرام کرتا ہے نسب ]تو آپ کے بھائی کی جس بیٹی نے آپ کی بیوی کا دودھ پیا ہے اس کا نکاح آپ کے کسی بھی بیٹے کے ساتھ نہیں ہو سکتا بشرطیکہ اس نے مدت رضاعت دو سال کے اندر پانچ یا زیادہ رضعات دودھ پیا ہو ۔ واللہ اعلم ۲۸/۱۱/۱۴۱۶ ھ
س: رضاعت کبیر یعنی داڑھی والا آدمی ہو کوئی عورت اس کو کسی مجبوری کی بنا پر یعنی وہ اس سے پڑھنا چاہتی ہے اور اس کا آنا جانا اس پر دشوار گزرتا ہے تو کیا وہ اس کو دودھ پلا سکتی ہے کہ وہ اس کی رضائی ماں کی حیثیت ہو جائے ۔ اس مسئلہ کو مزید وضاحت ودلائل کے ساتھ تحریر فرمائیں ؟
ج: مدت رضاعت دو سال ہے اس مدت کے اندر اگر بچہ کسی عورت کا دودھ پی لیتا ہے تو حرمت رضاعت ثابت ہو جائے گی بشرطیکہ بچے کا دودھ پینا خمس رضعات یا اس سے زیادہ ہو بلاشبہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور دیگر کئی اہل علم رضاعت کبیر کے قائل ہیں مگر ان کی بات دلائل کی روشنی میں درست نہیں تحقیق کے لیے دیکھیں صحیح بخاری ، صحیح مسلم اور سنن دار قطنی وغیرہ ۔ تفصیل کی اس وقت گنجائش نہیں ۔ ۱۵/۲/۱۴۱۵ ھ
س: ایک آدمی اپنے دوست کی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرتا ہے تاکہ کسی قسم کا کوئی خطرہ نہ رہے کیا ایسا کرنا درست ہے یعنی دودھ پینا ؟
ج: اس طرح کرنا درست نہیں نہ اس طرح کرنے سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے اور نہ ہی اس قسم کی باتوں کے سبب عورت پردہ ختم کر سکتی ہے اور نہ ہی خطرہ ٹل سکتا ہے ۔ ۱۴/۲/۱۴۱۵ ھ
[1] [النساء ۲۳ پ۴]
[2] [بخاری ۔ کتاب النکاح ۔ باب وامہاتکم اللاتی أرضعنکم]