کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 316
والدین نے میری شادی میرے سگے تایا کی بیٹی سے طے کر دی چونکہ تایا جان نے بھی میری دادی جان کا دودھ پیا ہے لہٰذا رضاعت کا مسئلہ درپیش ہوا میرے والد محترم نے چند علمائے کرام سے ملاقات کر کے معاملہ کی شرعی حیثیت دریافت کی اور مجھے مطمئن کر کے شادی کر دی اب میری شادی کو ۴ سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے اور میرے ہاں ۳ بچے بھی ہیں اب میں از خود تحقیق کرنا چاہتا ہوں براہ کرم قرآن وسنت کی روشنی میں صحیح جواب سے مطلع فرمائیں ۔ تاکہ میں اس پر عمل کر کے جہنم کے عذاب سے بچ سکوں ۔ محمد خلیل ج : رضاعی رشتہ ثابت ہونے کے لیے دو چیزیں ضروری ہیں ۔ (۱)دودھ پینے والا بچہ دو سال کی عمر کے اندر اندر دودھ پیے اگر دو سال عمر پوری ہو جانے کے بعد کسی عورت کا دودھ پیے گا تو اس کا اس عورت کے ساتھ رضاعی رشتہ قائم نہیں ہو گا نہ وہ بچہ دودھ پلانے والی عورت کا بیٹا بنے گا اور نہ ہی وہ عورت اس بچے کی رضاعی ماں بنے گی [1]لقولہ عزوجل :﴿حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ﴾ [پورے دو برس تک دودھ پلائیں جو کوئی دودھ کی مدت پوری کرنا چاہے[2]] اسی باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے﴿فَإِنَّمَا الرَّضَاعَۃُ مِنَ الْمَجَاعَۃِ﴾ [دودھ پلانا صرف بھوک سے ہے] (۲)صحیح مسلم میں ہے ’’پانچ رضعات محرم ہیں‘‘[3] تو اگر دودھ پینے والا بچہ پانچ رضعات سے کم مقدار میں دودھ پیے گا تو بھی رضاعی رشتہ ثابت نہیں ہو گا مثلاً ایک ، دو ، تین یا چار رضعات پیے تو رضاعی بیٹا نہیں بنے گا نہ عورت رضاعی ماں بنے گی ۔ صورت مسؤلہ میں رضاعی رشتہ ثابت ہونے کے لیے دوسری چیز تو موجود ہے مگر پہلی چیز موجود نہیں کیونکہ بچے نے دادی کا دودھ دو سال عمر مکمل کر لینے کے بعد پیا ہے لہٰذا وہ اپنی دادی کا رضاعی بیٹا نہیں بنا اور نہ ہی دادی اس کی رضاعی ماں بنی ہے تو اس بچے کا تایا اس کا رضاعی بھائی نہیں بنا اور نہ ہی اس کے تایا کی اولاد اس کے بھتیجے بھتیجیاں بنتے ہیں الغرض یہ نکاح میاں کی اپنی رضاعی بھتیجی کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے تایا کی بیٹی کے ساتھ ہے جو قرآن اور سنت کی رو سے درست ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَبَنَاتِ عَمِّکَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِکَ وَبَنَاتِ خَالِکَ وَبَنَاتِ خَالاَتِکَ اللَّا تِیْ ہَاجَرْنَ مَعَکَ[4] [اور تیرے چچا کی بیٹیاں اور تیری پھوپھی کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ]واللہ اعلم ۱۱/۷/۱۴۲۰ ھ
[1] صحیح بخاری کتاب النکاح باب من قال : لا رضاع بعد حولین ص ۱۱۰۸ [2] [البقرۃ ۲۳۳پ۲] [3] [مسلم۔کتاب الرضاع۔باب التحریم بخمس رضعات] [4] [الاحزاب ۵۰پ۲۲]