کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 315
ج: نہیں بالفرض کوئی یہ غلط کام کر بیٹھے تو﴿فَاِنَّمَا الرَّضَاعَۃُ مِنَ الْمَجَاعَۃِ﴾ [رضاعت صرف بھوک سے ہے] [1]کے تحت رضاعی رشتہ ثابت نہیں ہو گا ۔ ۲۳/۷/۱۴۱۴ ھ س: جب خاوند اور بیوی دونوں کو آثار دکھائی دیں کہ یہ ہمارا آخری بچہ ہے تو وہ اپنی ماں کا دودھ کب تک یعنی کتنی مدت تک پی سکتا ہے ؟ محمد افضل شاہد شیخوپورہ ج: قرآن مجید میں ہے :﴿وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ اَوْلاَدَہُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ[2] [اور بچے والیاں دودھ پلائیں اولاد اپنی کو دو برس پورے واسطے اس شخص کے جو ارادہ یہ کرے پورا کرے دودھ پلانا] اور دوسرے مقام پر ہے﴿وَفِصَالُہُ فِیْ عَامَیْنِ[3] [اور دودھ چھڑانا اس کا بیچ دو برس کے] یہ آیتیں پہلے ، آخری اور درمیانے سب بچوں کو شامل ہیں تو رضاعت کی مدت جو ابتدائی یا درمیانے بچے کے لیے مقرر ہے وہی مدت آخری بچے کے لیے بھی مقرر ہے ہاں خاوند بیوی باہمی صلاح مشورہ کے ساتھ دو سال سے قبل بھی بچے کو دودھ چھڑا سکتے ہیں﴿فَاِنْ اَرَادَا فِصَالاً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْہُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا[4] [پس اگر وہ ارادہ کریں دودھ چھڑانا رضامندی آپس کی سے اور مصلحت سے پس نہیں گناہ اوپر ان دونوں کے] اگر بچے کی والدہ بچے کو دودھ نہ پلائے کسی اور مرضعہ سے دودھ پلوا لیا جائے تو بھی درست ہے﴿وَاِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْآ اَوْلاَدَکُمْ الآیۃ[5] [اور اگر ارادہ کرو تم یہ کہ دودھ پلوا لو تم اولاد اپنی کو] ۲۴شوال ۱۴۱۲ ھ س: آپ سے ایک مسئلہ دریافت کرنا چاہتا ہوں۔ جس کی تفصیل یہ ہے جب میری عمر سوا دو سال (2-1/4سال) تھی تو میری امی جان کو طلاق ہو گئی تھی امی جان نے طلاق سے ایک ماہ قبل دودھ پلانا ختم کر دیا تھا طلاق کے بعد چونکہ میں اپنی دادی جان کی تحویل میں آ گیا لہٰذا ماں کی فطری ضرورت پوری کرنے کے لیے میری دادی جان نے مجھے اپنا دودھ پلانا شروع کر دیا یہاں ایک بات قابل ذکر ہے وہ یہ کہ میری دادی جان کی چھوٹی بچی میری پیدائش سے ۵ سال قبل چار ماہ کی عمر میں فوت ہو گئی تھی میری سوا دو برس کی عمر تک اسے فوت ہوئے سوا سات برس ہو چکے تھے اس وقت دادی جان کے بقول دودھ مکمل طور پر ختم ہو چکا تھا ۔ لیکن کچھ عرصہ (تقریباً ۳۔۴ ماہ) دودھ چوسنے کی وجہ سے دودھ آہستہ آہستہ دوبارہ آ گیا جو ایک عرصہ تک میں نے پیا اس کے بعد جب میں نے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو میرے
[1] [بخاری شریف ۔ کتاب النکاح بَابُ مَنْ قَالَ لاَ رَضَاعَ بَعْدَ حَوْلَیْنَ] [2] [البقرۃ ۲۳۳پ۲] [3] [لقمان ۱۴پ۲۱] [4] [البقرۃ ۲۳۳پ۲] [5] [البقرۃ ۲۳۳پ۲]