کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 314
ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی منصف ہیں اور حدیث بھی غلط یا جھوٹی نہیں صحیح متفق علیہ ہے ۔ توضیح کے لیے ایک مثال پیش خدمت ہے ۔ ایک شخص کی اپنی چار بیویاں ہیں اس کے ایک بیوی والے داماد نے پروگرام بنا لیا اپنے سسر کی ہمشیرہ سے بھی شادی کر لی جائے دو بیویاں ہو جائیں گی ۔ اس پر چار بیویوں والے سسر اپنے ایک بیوی والے داماد کو کہتے ہیں ایسا نہ کرو اگر ضرور کرنا ہی ہے تو میری بیٹی کو طلاق دے دو آگے سے داماد اور اس کے ہمنوا کہتے ہیں دیکھو صاحب آپ کی اپنی چار بیویاں ہیں قرآن مجید انسان کو چار بیویاں کرنے کا حق دیتا ہے تو پھر آپ اپنی بیٹی کی ایک سوکن برداشت کرنے کو بھی تیار نہیں آخر کیوں ؟ یہ ناانصافی ہے وغیرہ وغیرہ باتیں کرتے ہیں حالانکہ داماد اور اس کے ہمنواؤں کی یہ سب باتیں فضول اورنامعقول ہیں کیونکہ سسر صاحب کے اپنے داماد کو اپنی ہمشیرہ کے ساتھ شادی کرنے سے منع کرنے میں بیٹی کی سوکنوں کو برداشت نہ کرنا سبب نہیں سبب فقط یہ ہے کہ پھوپھی بھتیجی دونوں کو بیک وقت ایک شخص کی بیویاں بنانا شریعت میں ناجائز ہے ۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے داماد حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت جویریہ بنت ابی جہل سے نکاح کرنے سے منع کرنے میں سبب یہ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کی ایک سوکن کو بھی برداشت نہیں کیا سبب فقط یہ ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ہے اور جویریہ رضی اللہ عنہا عدو اﷲ کی بیٹی ہے اور شریعت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور عدو اﷲ کی بیٹی دونوں کو ایک شخص کے نکاح میں بیک وقت جمع کرنا جائز نہیں چنانچہ صحیح بخاری ہی میں اسی موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان موجود ہے :﴿اِنِّیْ لَسْتُ اُحَرِّمُ حَلاَلاً ، وَلاَ اُحِلُّ حَرَامًا ، وَلٰکِنْ وَاللّٰهِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُوْلِ اللّٰهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللّٰهِ اَبَدًا[1] [بلا شبہ میں حلال کو حرام نہیں کرتا اور نہ ہی حرام کو حلال کرتا ہوں لیکن بخدا رسول اللہ کی بیٹی اور عدواﷲکی بیٹی دونوں کبھی جمع نہیں ہوتیں] ۹/۵/۱۴۰۷ ھ س: ایک شخص شدید جنسی حالت میں اپنی بیوی کا پستان اپنے منہ میں لے لیتا ہے بیوی شیردار ہے دودھ مرد کے منہ میں آ جاتا ہے ایسی حالت میں زوجین پرکوئی شرعی تعزیر ہے ؟ ج: رضاعی رشتہ تب ثابت ہوتا ہے جب بچہ دو سال کے اندر پانچ یا زیادہ دفعہ دودھ پیے صورت مسؤلہ میں مرد کا اس عورت کے ساتھ رضاعی رشتہ تو ثابت نہیں ہوتا رہا تعزیر والا مسئلہ وہ کیا ہے اس کا مجھے علم نہیں ۔ ۱۱/۸/۱۴۱۲ھ س: آیا مرد اپنی بیوی کا دودھ غلطی سے پی لے تو رضاعی رشتہ ثابت ہو گا ؟
[1] جلد اول کتاب الجہاد بَابُ مَا ذُکِرَ مِنْ دِرْعِ النَّبِیِّ علیہ السلام وَعَصَاہُ وَسَیْفِہٖ الخ ص ۴۳۸