کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 313
اپنے نکاح میں قبول کرتا ہے ۔برائے مہربانی ایجاب قبول کا شرعی طریقہ ضرور بیان فرمائیں کہ مکمل الفاظ کس طرح ادا کرنے ہیں ؟ حافظ اعجاز احمد تحصیل وضلع نارووال7/1/97 ج: (۱) نکاح میں خطبہ ایک ہی ہوتا ہے مسنون آیات کے علاوہ جو آیات نکاح خواں احوال وظروف کے پیش نظر مناسب سمجھے بطور وعظ وتذکیر پڑھ سکتا ہے خطبہ نکاح میں کھڑے ہونے کی پابندی اس فقیر الی اللہ الغنی کی نظر سے کہیں نہیں گزری اس لیے جیسے نکاح خواں چاہے کر لے ۔ (۲) جو آیات واحادیث نکاح خواں مناسب سمجھے پڑھ لے کوئی پابندی نہیں ۔ (۳) ایک سے زائد نکاح بھی پڑھائے جا سکتے ہیں ۔ (۴) جو آپ نے تحریر فرمایا یہ شرعی طریقہ ہی ہے ۔ واللہ اعلم ۱۰/۶/۱۴۱۸ ھ س: میری پہلی بیوی موجود ہے میں نے ایک بیوہ عورت سے چوری چھپے دوسری شادی کر لی ہے نکاح کے وقت صرف دو گواہ تھے ایک عورت اور ایک مرد نکاح کے بعد حق مہر بھی ادا کر دیا ہے لیکن حکومت پاکستان کے قانون کے مطابق کسی رجسٹر پر اندراج نہیں کروایا کیا یہ نکاح جائز ہے یا نہیں ؟ ج: اگر بوقت نکاح گواہ بمطابق نصاب موجود تھے اور عورت کے ولی نے آپ کے ساتھ اس کا نکاح کیا یا ولی نے آپ کے ساتھ نکاح کی عورت کو اجازت دی تو پھر آپ کا یہ نکاح درست اور صحیح ورنہ نکاح درست نہیں ہے ۔ ۱۶/۷/۱۴۱۲ ھ س : بخاری شریف میں حدیث ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی موجودگی میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے جو کہ ابوجہل کی بیٹی تھی شادی کرنے کا ارادہ کیا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پتہ چلا تو انہوں نے حضور سے شکایت کی انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کو دوسری شادی سے منع فرمایا کہ تم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہوتے ہوئے دوسری شادی نہیں کر سکتے اس پر اعتراض پیدا ہوتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود تو گیارہ بارہ بیویاں رکھیں اوراپنی بیٹی کی ایک سوکن بھی برداشت نہ کر سکیں حالانکہ چار بیویاں رکھنے کا حق اللہ پاک نے ہر مسلمان کو دیا ہے معترض کہتا ہے یا حدیث جھوٹی ہے یا حضور منصف نہیں حضور کے انصاف کے مخالف بھی قائل ہیں صادق اور امین جانتے تھے لہٰذا حدیث ہی غلط ہو سکتی ہے ؟ چوہدری عبدالرحمن مہار بنگلہ میانوالہ ضلع سیالکوٹ