کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 309
ج: نہیں ۔ اگر تبلیغ کر کے بند کروا سکتا ہے تو بند کروا کر شامل ہو جائے ۔ ۲۰/۴/۱۴۱۶ ھ
س: (۱) ایسی دعوت طعام جس پر باجا گاجا یعنی فوجی بینڈ وغیرہ کا اہتمام ہو ۔ کیا حکم ہے ؟
بعض لوگ اس دعوت کو حرام قرار دیتے ہیں اور بعض ناجائز ۔
(۲) اگر ایسے موقع پر آدمی گانا بجانا کی محفل میں بالکل شامل نہ ہو بلکہ ناپسندیدگی کی وجہ سے اس محفل سے دور رہے لیکن کھانے کے وقت شامل ہو جائے تو کیا حکم ہے ؟
(۳) ایسی دعوت ولیمہ پر شامل ہونا جس کی بارات پر مذکورہ فعل کیا گیا ہو یعنی دعوت ولیمہ پر یہ بے ہودہ رسم نہ کی جائے۔ اس میں شرکت کا کیا حکم ہے ؟عدم شمولیت سے قطع رحمی کا بھی سخت خطرہ ہو ۔ وضاحت فرما کر اللہ تعالیٰ سے اجر حاصل کریں ؟ محمد ایوب خالد جھبراں شیخوپورہ
ج: اما بعد ! اس قسم کی دعو توں میں شمولیت سے اگر﴿مَنْ رَّأٰی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہٗ﴾[1]الخ [جو تم سے برائی دیکھے وہ اس کو روکے] کے تقاضے پورے ہوں تو درست ورنہ درست نہیں اور ظاہر ہے کہ اس حدیث میں مذکور تین تقاضوں میں سے کسی نہ کسی تقاضے میں شمولیت کی وجہ سے خلل آئے گا اس لیے ایسی دعو توں میں شمولیت سے پرہیز کرے ۔ واللہ اعلم
۲۱/۱۱/۱۴۱۵ ھ
س: ایک آدمی حنفی طریقہ کے مطابق یعنی بدعت طریقہ کے مطابق عورت کو طلاق دیتا ہے ۔ میرا مطلب ہے ایک مجلس میں تین طلاق دیتا ہے کیا اس عورت کے ساتھ اہل حدیث کا نکاح ہو سکتا ہے ۔ جبکہ ہمارے نزدیک تو صرف ایک ہی طلاق ہوتی ہے ؟
محمد آصف اعوان21/6/87
ج: یہ بات تو آپ ماشاء اللہ جانتے ہی ہیں کہ یکمشت دی ہوئی تین طلاقیں ایک ہی طلاق ہوتی ہے اس کے بعد عدت کے اندر اندر خاوند اپنی اس مطلقہ بیوی سے بلانکاح رجوع کر سکتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَبُعُوْلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ اَرَادُوْآ اِصْلاَحاً﴾[2] [اور خاوند ان کے بہت حقدار ہیں ساتھ پھیر لینے ان کے کے بیچ اس کے اگر چاہیں صلح کرنا] اور اگر عدت گذر جائے تو خاوند اپنی اس مطلقہ بیوی سے نیا نکاح کر سکتا ہے بشرطیکہ میاں بیوی دونوں راضی ہوں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَاِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ اَزْوَاجَہُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا﴾[3] [اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت کو پس مت منع کرو ان کو یہ کہ
[1] [مسلم ۔ کتاب الایمان ۔ باب کون النہی عن المنکر من الایمان وأن الایمان یزید وینقص]
[2] [البقرۃ ۲۲۸پ۲]
[3] [البقرۃ ۲۳۲ پ۲]