کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 307
دے دے تو جائز ہے خَالِصَۃً لَّکَ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے خاص نہیں بلکہ ہر آدمی کر سکتا ہے۔[1]مولانا محمد صفدر عثمانی ج: جس چیز کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿خَالِصَۃً لَّکَ مِنْ دُوْنِ الْمُوْمِنِیْنَ﴾ [یہ حکم خاص تیرے لیے ہے مسلمانوں کے لیے نہیں] [2]وہ ہر آدمی کے لیے نہیں اگر کسی نے اس﴿خَالِصَۃً لَّکَ مِنْ دُوْنِ الْمُوْمِنِیْنَ﴾ کو ’’عَامَۃً لِّلْمُوْمِنِیْنَ‘‘ بنایا ہے تو اس نے خطا کی ۔ ۲۱/۱۱/۱۴۱۶ ھ س: حاملہ عورت کا نکاح ۔ نکاح خواں کی پوزیشن ۔ گواہوں کی پوزیشن ۔ دولہا کی پوزیشن اور دوسرے لوگ جو اس نکاح کے وقت موجود ہیں یا کسی نہ کسی طرح ان کا اس نکاح سے تعلق ہے ؟ (۱)اگر مندرجہ بالا تمام لوگ یا کچھ اس بات سے واقف ہوں یا ناواقف ہوں کہ عورت حاملہ ہے ۔ (۲) اگر نکاح خواں کو علم نہ ہو یا جان بوجھ کر نہ بتایا گیا ہو ؟ 12/4/94 ج: یہ جرم ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَأُوْلاَتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُہُنَّ أَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ﴾ [اور حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا بچہ جنیں] [3]جو لاعلم ہیں ان کا جرم باعلموں کے جرم کی بنسبت ہلکا ہے بہرحال مجرم سب ہی ہیں ۔ اس کی حد کتاب وسنت میں وارد نہیں ہوئی فقط تعزیر ہی ہے جو قاضی کی صوابدید پر لگائی جائے گی وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پابند فرما دیا ہے کہ تعزیر دس کوڑوں سے زیادہ نہیں ہو سکتی چنانچہ صحیح بخاری وغیرہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿لاَ یُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلاَّ فِیْ حَدٍّ مِنْ حُدُوْدِ اللّٰه[4] [نہ کوڑے مارے جاویں دس (۱۰) سے زیادہ مگر اللہ کی حدوں میں سے کسی حد میں] مذکور بالا مجرمین کو اولین فرصت میں توبہ تو کر لینی چاہیے نیز اس نکاح کو ختم کر دینا ہو گا کیونکہ وہ نکاح تو شرعاً نکاح ہے ہی نہیں اس لیے مرد وعورت دونوں میں جدائی کروانا ضروری ہے؟ واللہ اعلم ۷/۱۱/۱۴۱۴ ھ س: ایک شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کے اولاد بھی پیدا ہوئی ۔ بعد ازاں اس شخص نے دوسری عورت سے نکاح کیا جو کہ پہلی عورت کی سگی بھانجی ہے اور اس سے بھی اولاد پیدا ہوئی ۔ یعنی کہ خالہ اور بھانجی کو نکاح میں ایک ساتھ جمع کر دیا ۔ دونوں میں سے کسی ایک کو طلاق بھی نہیں دی گئی ۔ عوام کالانعام خاموش ہیں اور صاحب علم تذبذب کا شکار ہیں ۔ کیونکہ نکاح کسی مولانا صاحب نے ہی پڑھایا ہو گا۔ مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات بالترتیب قرآن وسنت کی روشنی میں بحوالہ ارشاد فرمائیں ؟ مہر بھی ثبت فرمائیں ؟
[1] مظہری ص۴۰۱ [2] [الاحزاب ۵۰ پ۲۲] [3] [الطلاق ۴ پ۲۸] [4] [بخاری ۔ کتاب الحدود ۔ باب کم التعزیر والادب]