کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 305
آئیں۔ لڑکی کی والدہ بھی جواب دے کر چلی گئی ۔ چند دنوں کے بعد لڑکی وہاں سے لڑکے کے پاس آ گئی ۔ اور انہوں نے عدالت میں رجوع کر کے نکاح کر لیا ۔ اس نکاح سے قبل دونوں زنا کے مرتکب بھی ہوئے ۔ اور عین نکاح کے وقت (بقول لڑکے کے) لڑکی کو حمل بھی تھا ۔ کچھ عرصہ کے بعد لڑکی کی والدہ رات اس لڑکی کو واپس لے کے چلی گئی ۔ اور پھر عدالت میں کیس چلتا رہا آخر فیصلہ لڑکے کے حق میں ہو گیا ۔ اور وہ لڑکی کو اپنے گھر لے آیا ۔ چند ہی دنوں بعد اس لڑکے کو احساس ہوا کہ نکاح کے وقت تو حمل تھا لہٰذا نکاح نہیں ہوا ۔ اب اس نے ایک مولوی صاحب سے رجوع کیا اور اس مولوی صاحب نے مسجد کے ایک کونے میں بیٹھ کر کچھ حق مہر کے تحت اس لڑکے کا نکاح پڑھ دیا ۔ جبکہ وہ گواہوں والے معاملے سے لاعلم تھا ۔ اور اب اسے اس بات کا بڑا افسوس ہے۔ لڑکی کی والدہ فوت ہو چکی ہے اور لڑکی کا والد اس اہل نہیں کہ وہ ولی بن سکے (وہ لائی لگ ہے) ان دونوں کی اولاد بھی ہو چکی ہے۔ لڑکی کا کوئی بھائی نہیں ہے ۔ کتاب وسنت کی روشنی میں واضح فرمائیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے ۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء ۔لڑکا اور لڑکی کہتے ہیں کہ اب ہم نے سچے دل سے توبہ بھی کر لی ہے ۔ باوضاحت جواب لکھیں ؟ ج: صورت مسؤلہ میں نکاح درست نہیں کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ أَنْ تَبْتَغُوْا بِأَمْوَالِکُمْ مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسَافِحِیْنَ[1] [اور حلال کیا گیا واسطے تمہارے جو کچھ سوائے اسی کے ہے یہ کہ طلب کرو تم بدلے مالوں اپنے کے قید میں رکھنے والے نہ پانی ڈالنے والے یعنی بدکار]اس آیت کریمہ سے ثابت ہوا کہ حلت نکاح کے لیے مرد کا محصن عفیف اور غیر زانی ہونا ضروری ہے اللہ تعالیٰ کا ہی فرمان ہے :﴿اَلْیَوْمَ أُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِیْنَ أُوْتُوْا الْکِتَابَ حِلٌّ لَّکُمْ وَطَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّہُمْ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِیْنَ أُوْتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکُمْ إِذَا آتَیْتُمُوْہُنَّ أُجُوْرَہُنَّ مُحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسَافِحِیْنَ وَلاَ مُتَّخِذِیٓ أَخْدَانٍ[2] [آج کے دن حلال کی گئیں واسطے تمہارے پاکیزہ چیزیں اور کھانا ان لوگوں کا کہ دیئے گئے ہیں کتاب حلال ہے واسطے تمہارے اور کھاناتمہارا حلال ہے واسطے ان کے اور پاکدامنیں مسلمانوں میں سے اور پاک دامنیں ان لوگوں میں کہ دئیے گئے ہیں کتاب پہلے تم سے جب دو تم ان کو مہر ان کے نکاح میں لانے والے نہ بدکاری کرنے والے اور نہ پکڑنے والے چھپے آشنا] اس آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ حلت نکاح
[1] [النساء ۲۴ پ۵] [2] [المائدۃ ۵پ۶]