کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 299
کروں ۔ کیا ایسا کرنا مجھ پر لازم ہے ۔ حج ان پر بھی فرض نہیں ہوا تھا وصیت صرف اس لیے کی کہ میں ادھر پڑھ رہا ہوں اور قریب ہوں۔
(۳) کیا زندہ کی طرف سے حج یا عمرہ کیا جا سکتا ہے جبکہ وہ تندرست بھی ہے لیکن زادِ راہ کی طاقت نہیں رکھتا۔
خالد الریاض
ج: (۱) ہاں کر سکتے ہیں ترمذی میں ہے﴿عَنْ عَبْدِاللّٰهِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ : جَائَ تْ اِمْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم فَقَالَتْ : إِنَّ أُمِّیْ مَاتَتْ وَلَمْ تَحُجَّ أَفَأَحُجُّ عَنْہَا قَالَ : نَعَمْ حُجِّیْ عَنْہَا﴾[1]
[ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئی اور پوچھا کہ میری والدہ فوت ہو گئی اور اس نے حج نہ کیا تھا کیا میں اس کی طرف سے حج کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس کی طرف سے حج کر]
(۲) فرض نہیں آپ چاہیں تو کر سکتے ہیں اجر وثواب ملے گا ان شاء اللہ تبارک وتعالیٰ
(۳) زندہ پر حج فرض ہو چکا ہے مگر وہ بوجہ بڑھاپا استطاعت نہیں رکھتا اس کی طرف سے حج کرنا تو ثابت ہے جو صورت آپ نے تحریر فرمائی اس کے متعلق کوئی نص مجھے معلوم نہیں ۔واللہ اعلم ۲۴/۵/۱۴۱۷ ھ
س: حج وعمرہ میں حلق کی بجائے قص کروانا ہو تو بالوں کو کاٹنے کی صورت کیا ہونی چاہیے کیا کان کی کونپل سے کٹوانا جائز ہے جبکہ بال چھوڑنے کا ارادہ ہو یا سارے ہی سر سے بال کٹوانا ہوں گے اور حجام کو کیا کیفیت بتائی جائے ؟
خالد جاوید الریاض
ج: احرام کھولتے وقت سر منڈانا افضل ہے اور تقصیر بھی درست ہے آپ کی ذکر کردہ تقصیر کی دونوں صورتوں میں سے سارے سر کے بال کٹوانا افضل ہے کیونکہ یہ صورت حلق کے زیادہ قریب ہے ۔ ۲۱/۱۱/۱۴۱۷ ھ
مجلۃ الدعوۃ کے مضمون پر ایک نظر
از عبدالمنان نور پوری بطرف اخی المحترم جناب مولانا رحمت اللہ صاحب ربانی۔ حفظہما اﷲ تبارک وتعالی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اما بعد ! خیریت موجود خیریت مطلوب ۔ مجلۃ الدعوۃ کے حالیہ شمارہ میں آپ کے بیان کردہ احکام ومسائل پڑھنے کا موقع ملا ماشاء اللہ آپ نے خوب تحقیق سے مسائل کو بیان فرمایا ہے اَللّٰہُمَّ زِدْ فَزِدْ اللہ تعالیٰ ہم سب کو مزید توفیق عطا
[1] صحیح الترمذی للالبانی ۷۳۹ [ترمذی ۔ ابواب الحج ۔ باب ما جاء فی الحج عن الشیخ الکبیر والمیت]