کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 296
(۵) حائضہ تلبیہ پڑھے طواف کے علاوہ سب مناسک ادا کرے[1] طواف بعد میں کرے بوجہ حیض طواف قدوم رہ گیا ہے تو کوئی بات نہیں طواف افاضہ ہی کافی ہے مستحاضہ کا حکم طاہرہ والا ہے۔ ۲۱/۱۱/۱۴۱۶ ھ
س: حج کے موقعہ پر قربانی (ہدی) خود ذبح کی جائے یا محکمہ والوں کو رقم جمع کرا دی جائے یا بیچنے والوں کو دے دے اور افضل کی طرف بھی اشارہ کریں ؟ اقبال صدیق مدینہ منورہ
ج: دونوں صورتیں درست ہیں کیونکہ قربانی کا جانور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی ذبح کیا ہے اور دوسروں سے بھی ذبح کروایا ہے ۔ ۲۳/۱۱/۱۴۱۳ ھ
س: حج افراد میں استطاعت کے باوجود قربانی واجب نہیں یہ بات کس حد تک درست ہے ؟
نذیر حماد معرفت محمد اکرم مکہ مکرمہ
ج: یہ بات ہر حد تک درست ہے ۔ ۱۱/۱۰/۱۴۱۲ ھ
س: (۱) کیا قربانی منیٰ میں کرنا ضروری ہے یا کہ مکہ شہر کے اندر بھی قربانی ہو سکتی ہے ۔ کیا بارہ ذوالحجہ کو منیٰ سے واپسی پر مکہ میں اپنے گھر قربانی ہو سکتی ہے ؟
(۲) ایک آدمی حج افراد کرنا چاہتا ہے اس کے ساتھ اس کی بیوی اور والدہ بھی ہے ۔ وہ ایک قربانی کریں گے یا کہ تین کریں گے ۔ کہتے ہیں کہ حج افراد میں قربانی نہیں ۔ اگر حج افراد میں قربانی نہیں تو آدمی ہر سال اپنے معمول کے مطابق جو قربانی کرتا ہے جو کہ تمام گھر والوں کی طرف سے ایک قربانی ہوتی ہے کیا وہ قربانی اب حج افراد میں سب کی طرف سے کافی ہے ؟
محمد نذیر حماد معرفت محمد اکرم راحیل مکہ مکرمہ
ج: (۱) قربانی منیٰ میں دس ذوالحجہ کو کرنا افضل ہے ویسے منیٰ اور مکہ میں کسی جگہ بھی قربانی کر سکتا ہے ﴿نَحَرْتُ ہٰہُنَا وَمِنٰی کُلُّہَا مَنْحَرٌ﴾ اور﴿کُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ مَنْحَرٌ﴾[2] [میں نے یہاں قربانی کی ہے اور منٰی سارا قربان گاہ ہے اور مکہ کا ہر کشادہ راستہ قربان گاہ ہے] جیسی احادیث اس کی دلیلیں ہیں اسی طرح دس ذوالحجہ کے علاوہ گیارہ ، بارہ یا تیرہ سے کسی بھی تاریخ کو قربانی کر سکتا ہے ۔ چنانچہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :﴿اَیَّامُ التَّشْرِیْقِ کُلُّہَا ذَبْحٌ﴾[3] لہٰذا بارہ ذوالحجہ کو منیٰ سے واپسی پر مکہ میں جس جگہ ٹھہرا ہوا ہے وہاں قربانی کر سکتا ہے مگر افضل اور زیادہ ثواب اسی میں ہے کہ دس ذوالحجہ کو منیٰ میں قربانی کرے وہ بھی رمی جمرۃ العقبۃ کے بعد اور حلق یا تقصیر راس سے قبل ۔
[1] [بخاری۔کتاب الحج۔باب تقضی الحائض المناسک کلھا الا الطواف بالبیت]
[2] [ابوداؤد۔ کتاب الحج۔ باب الصلاۃ بجمع۔]
[3] [فتح الباری شرح البخاری۔کتاب الاضاحی۔باب من قال الأضحیٰ یوم النحر]