کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 279
کتاب الصوم …… روزوں کے مسائل
چاند دیکھنے کا بیان
س: (۱) چاند کو دیکھنا کتنے فاصلے تک معتبر ہے ۔ جس میں شک نہ ہو کیونکہ سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شک میں روزہ رکھتا ہے وہ میرا نافرمان ہے ۔ اس لیے آپ وہ صورت بیان فرمائیں جس میں شک نہ ہو یقین ہو۔
(۲) ہمارے بعض مقامات ایسے ہیں جو دور دراز ہیں ریڈیو بھی نہیں ایسے ہی حالات ہیں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے مبارک میں تھے اب وہ کیا کریں ؟
(۳) ریڈیو پر دی گئی اطلاع کتنے فاصلے تک قابل عمل ہے ؟ عبدالواحد ولد نذیر احمدیزمان روڈ بہاول پور
ج: چاند کے متعلق صحیح اصول یہ ہے صحیحین اور دیگر کتب حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان موجود ’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر روزہ چھوڑو اور اگر بادل وغیرہ ہو تو گنتی پوری تیس کرو‘‘[1]ہاں ہر ایک کے لیے بذات خود چاند دیکھنا ضروری نہیں بلکہ کسی ثقہ قابل اعتماد آدمی کی خبر پر بھی اعتماد درست ہے جیسے کہ حدیث میں موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کی شہادت پر رمضان کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا [2] پہلی رات کا چاند تقریباً ۴۵ منٹ مطلع پر نظر آتا رہتا ہے طلوع وغروب شمس کا فرق ۴۵ منٹ یا اس سے زیادہ ہو تو بسا اوقات مطلع بدل جائے گا چاند کی تاریخ میں بھی فرق آ جائے گا مگر پورے پاکستان میں کسی جگہ بھی چاند نظر آ جائے تو وہ سارے پاکستان میں معتبر ہو گا بشرطیکہ چاند کا نظر آنا ثابت ہو جائے ۔ اور باوثوق ذرائع سے خبر ہم تک پہنچ جائے ۔ واللہ اعلم ۱۲/۹/۱۴۱۴ ھ
س: مَاذَا تَقُوْلُوْنَ فِیْ رُؤْیَۃِ الْہِلالِ ، ہَلْ یَکْفِیْ رُؤْیَۃُ الْمَمْلَکَۃِ الْعَرَبِیَّۃِ السَّعُوْدِیَّۃِ لَنَا أَمْ لِکُلِّ بَلَدٍ رُؤْیَۃٌ ؟ مَاذَا تَقُوْلُوْنَ فِیْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ ہَلْ یَلْزَمُ صَوْمُہَا مَعَ اَہْلِ الْعَرَبِ أَیْ الْحُجَّاجِ الَّذِیْنَ ہُمْ فِی الْحَرَمِ أَوْ تُصَامُ عَلٰی وَفْقِ رُؤْیَۃِ أَہْلِ بَاکِسْتَانَ وَنَہْجِ أَہْلِ بَاکِسْتَانَ؟
[چاند دیکھنے کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں کیا سعودی عرب میں چاند دیکھنا کافی ہے ہمارے لیے بھی یا ہر ملک کے علیحدہ رؤیت ہے آپ یوم عرفہ کے روزے کے متعلق کیا فرماتے ہیں کیا وہ عرب والے حاجیوں کے ساتھ رکھا جائے گا
[1] [بخاری ۔ کتاب الصوم ۔ باب قول النبی علیہ السلام اذا رأیتم الہلال فصوموا وإذا رأیتموہ فأفطروا]
[2] [ابوداود ۔ کتاب الصیام ۔ باب فی شہادۃ الواحد علی رؤیۃ ہلال رمضان]