کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 277
درہم کا وزن21/80 تولہ ہی بنتا ہے ۔ (یہاں پر کچھ ریاضی کےاصول دیئے گئے ہیں اس کے لیے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں ) تو صاع بحساب دینار : چھٹانک2-1/4 سیر ہے۔ اور صاع بحساب درہم :______ چھٹانک2-1/4سیرہے۔ سوا دوسیر کلو کے حساب سےدو کلوسو گرام بنتاہے (2-1/10 کلو ) واللہ اعلم ۱۷/۱۰/۱۴۱۷ ھ س: جناب کو معلوم ہو گا کہ حضرت حافظ صاحب گوندلوی مرحوم درہم میں صاع کا وزن بیان کرتے وقت ایک درہم کا وزن تین ماشے ایک رتی اور خمس رتی بیان کیا کرتے تھے ۔ تین ماشے1-1/5درہم کا یہ وزن حضرت حافظ صاحب مرحوم کس حوالہ سے بیان کیا کرتے تھے ؟ ہمارے وقت میں حضرت حافظ صاحب نے ’’باب الغسل بالصاع ونحوہ‘‘ میں ’’صاع‘‘ کے وزن پر بحث کرتے ہوئے درہم کا مذکورہ وزن غالباً بیان کیا تھا ۔ آپ کو معلوم ہو یا کسی صاحب کو تو لکھیں ؟ اگر حوالہ آپ کے ذہن میں نہ ہو تو پھر اپنی معلومات کی بنیاد پر درہم ودینار کا وزن تحریرکریں؟ محمد یعقوب قریشی جامعۃ العلوم الاثریہ جہلم ج: حافظ صاحب گوندلوی رحمہ اللہ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ درہم کا وزن تین ماشہ 1-1/5 رتی ہونے کے سلسلہ میں جوحوالہ دیا کرتے تھے وہ مجھے معلوم نہیں ویسے آپ کو بھی معلوم ہو گا کہ تمام اہل علم متفق ہیں کہ نصاب فضہ ۲۰۰درہم ہے جس کا وزن 52-1/2 تولہ سے اور نصاب ذہب ۲۰دینار ہےجس کا وزن 7-1/2تولہ ہے تو اگر ساڑھے باون تولہ کو ۲۰۰پر تقسیم کیاجائے تو ایک درہم کا وزن 21/80تولہ آئے گا جو تین ماشہ 1-1/5 رتی ہی ہےاسی طرح 7-1/2 تولہ کو ۲۰ پر تقسیم کیاجائے تو ایک دینار کا وزن 3/8تولہ بنتا ہے جو 4-1/2ماشہ ہے تو اس اتفاقی نصاب زکوٰۃ کےبعد متذکرہ بالا تقسیم سے ایک دینار کا وزن 4-1/2ماشہ اور ایک درہم کا وزن تین ماشہ 1-1/5رتی ہے معلوم کرنا آسان ہے ۔ صاحب قاموس لکھتے ہیں ’’وَالرِّطْلُ اِثْنَتَا عَشَرَۃَ أُوْقِیَۃً وَالْأُوْقِیَۃُ إِسْتَارٌ وَثُلُثَا إِسْتَارٍ وَالْإِسْتَارُ أَرْبَعَۃُ مَثَاقِیْلَ وَنِصْفٌ وَالْمِثْقَالُ دِرْہَمٌ وَثَلاَثَۃُ أَسْبَاعِ دِرْہَمٍ ، وَالدِّرْہَمُ سِتَّۃُ دَوَانِقَ وَالدَّانِقُ قِیْرَاطَانِ