کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 276
اَدَّاہَا قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَہِیَ زَکٰوۃٌ مَّقْبُوْلَۃٌ وَمَنْ اَدَّاہَا بَعْدَ الصَّلٰوۃِ فَہِیَ صَدَقَۃٌ مِّنَ الصَّدَقَاتِ‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو روزہ دار کو بیہودگی اور فحش کلامی سے پاک کرنے اور غرباء ومساکین کو خوراک مہیا کرنے کے لیے صدقہ فطر فرض کیا ہے جو شخص عید کی نماز سے قبل یہ صدقہ ادا کرے تو اس کا صدقہ مقبول ہے اور جو شخص نماز کے بعد صدقہ ادا کرے تو یہ نفلی صدقات کی طرح ایک صدقہ ہے] س: صاع کی مقدار سوا دو سیر ہے اس کا حوالہ اور تفصیل بیان فرمائیں ؟ محمد یعقوب طاہر ج: جامع ترمذی ، سنن کبریٰ للبیہقی اور نصب الرایہ وغیرہ میں لکھا ہے ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع5-1/3رطل ہے (پانچ رطل اور ایک تہائی رطل) عون المعبود جلد اول ص ۳۵ پر رطل کے وزن کی تفصیلاً تشریح کے بعد لکھا ہے ’’وَعَلٰی ہٰذَا فَالرِّطْلُ تِسْعُوْنَ مِثْقَالاً وَّہِیَ مِائَۃُ دِرْہَمٍ وَثَمَانِیَۃٌ وَعِشْرُوْنَ دِرْہَمًا وَأَرْبَعَۃُ أَسْبَاعِ دِرْہَمٍ‘‘ ایک رطل ۹۰ مثقال ہے اور وہ 128-4/7 درہم ہیں اور یہ بات ہندو پاک کے تمام اہل علم کے مابین متفق علیہ ہے کہ ایک مثقال 4-1/22ماشہ اور ایک درہم 21/80تولہ ہے اور ۱۲ ماشہ کا ایک تولہ اور پانچ تولہ کی ایک چھٹانک اور ۱۶ چھٹانک کا ایک سیر ہے۔ (یہاں پر کچھ ریاضی کےاصول ہیں اس کے لیے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں) صاع کا وزن بحساب دینار ومثقال :سیر صاع کا وزن بحساب درہم :سیر ۱۱/۱۰/۱۴۱۴ ھ س: صدقہ الفطر سوا دو کلوفی کس، کس حساب سے بنتا ہے ؟ محمد حنیف قصوری ج: صدقہ الفطر کی مقدار ایک صاع فی کس ہے ترمذی شریف میں ہے ’’وَصَاعُ النَّبِیِّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم خَمْسَۃُ أَرْطَالٍ وَثُلُثٌ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع 5-1/3رطل ہے ۔ ایک رطل کا وزن بحساب دینار ومثقال نوے دینار ومثقال ہے اوربحساب درہم 128-4/7درہم ہے (عون المعبود ج1ص35) ایک دینار ومثقال کا وزن 4-1/2ماشہ ہےدلیل یہ ہے کہ سونے کی زکوٰۃ میں نصاب 7-1/2تولہ ہے جو کہ 20 دینار و مثقال 7-1/2 پر تقسیم کرنے سے ایک دینار ومثقال کاوزن 4-1/2 ماشہ بنتا ہے ایک درہم کا وزن 21/80 تولہ ہےدلیل یہ ہے کہ چاندی کی زکوٰۃ میں نصاب 52-1/2 تولہ ہے جو کہ ۲۰۰ درہم کا وزن ہے تو 52-1/2 تولہ کو ۲۰۰ درہم پر تقسیم کرنے سے ایک
[1] صحیح ابوداود [کتاب الزکاۃ ۔ باب زکوۃ الفطر]