کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 273
عَلَی النَّبِیَّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم وَفِیْ یَدِ ابْنَتِہَا مَسَکَتَانِ مِنْ ذَہَبٍ۔ فَقَالَ أَتُعْطِیْنَ زَکٰوۃَ ہٰذَا قَالَتْ: لاَ ۔ قَالَ : اَیُسِرُّکِ أَنْ یُسَوِّرَکِ اللّٰهُ بِہِمَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ سِوَارَیْنِ مِنْ نَارٍ ؟ فَأَلْقَتْہُمَا ، وَقَالَتْ ہُمَا لِلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہٖ﴾[1] ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اس کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو کڑے تھے ۔ آپ نے اس سے پوچھا : ’’کیا ان کی زکوٰۃ ادا کرتی ہو ؟‘‘ وہ کہنے لگی نہیں ۔ آپ نے فرمایا کیا تجھے یہ پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے عوض قیامت کے دن دو آگ کے کنگن پہنائے ؟ … اس عورت نے وہ دونوں کڑے آپ کے آگے ڈال دئیے اور کہا یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں] ۱۱/۵/۱۴۱۶ ھ
س: میرے پاس ۱۴ تولے سونا ہے اس کی زکوٰۃ کتنی ہے اور میں ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہوں میں زکوٰۃ نہیں دے سکتا کوئی آسان حل بتائیں؟ مولوی محمد شفیع خرادیہ نوشہرہ روڈ گوجرانوالہ
ج: ۱۴ تولے سونا کی زکوٰۃ(یہاں پر کچھ ریاضی کےاصول اس کےلیے اصل کتاب پی ڈی ایف کی طرف رجوع کریں)4-1/5 ماشہ ہے ادا کر دیں ۔ ۳/۱۰/۱۴۱۹ ھ
س: ہَلْ فِیْ عُرُوْضِ التِّجَارَۃِ زَکَاۃٌ ؟[کیا سامان تجارت میں زکوٰۃ ہے ؟] صلاح بن عایض الشلاحی
ج: نَعَمْ [ہاں﴿فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم کَانَ یَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَۃَ مِنَ الَّذِیْ نُعِدُّ لِلْبَیْعِ﴾[2]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ جن اشیاء کو ہم بیچنے کے لیے تیار کریں ان میں سے زکوٰۃ نکالیں] ۱۱/۵/۱۴۱۶ ھ
س: پنجاب زکوٰۃ کونسل دینی مدارس کو ہر سال ایڈ]مدد [مہیا کرتی ہے کیا یہ ایڈ لینا جائز ہے سنا ہے یہ سود ہی کی ایک قسم ہے یعنی گورنمنٹ عوام کے جمع شدہ اکاونٹ پر جو سود دیتی ہے (اور انہوں نے اسے منافع کا نام دے رکھا ہے) اسی سے زکوٰۃ منہا کر کے دینی مدارس کو دی جاتی ہے ؟ محمد صدیق جھوک داود فیصل آباد
ج: جو کچھ آپ نے سنا ہے وہ درست ہے اس میں کوئی شک نہیں وہ واقعی سود ہے ۔ ۲/۳/۱۴۱۳ ھ
س: ایک دینی رسالہ (پیغام) کو ماہانہ نکالا جاتا ہے ۔ اور اس پر زکوٰۃ سے رقم صرف کی جاتی ہے۔ اب ایک دوست نے بتایا جو مدینہ یونیورسٹی کے طالب علم ہیں کہ اس پمفلٹ پر زکوٰۃ صرف نہیں ہو سکتی ۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا اس پمفلٹ پر زکوٰۃ سے رقم صرف ہو سکتی ہے یا نہیں ؟ ابوطلحہ بہاولنگر26/7/99
ج: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے صدقہ اور زکوٰۃ کے مصارف بیان فرمائے ہیں :﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَفِی الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِی سَبِیْلِ اللّٰهِ وَابْنِ
[1] [کتاب الزکاۃ ۔ ابوداود ۔ باب الکنز ما ہو وزکوۃ الحلی]
[2] [ابوداود کتاب الزکاۃ باب العروض اذا کانت للتجارۃ ہل فیہا زکوۃ]