کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 272
س: میرے پاس ایک گاڑی ہے جو کہ بطور ٹیکسی اجرت پر بھی چلتی ہے اور ذاتی استعمال میں بھی آتی ہے۔ بتائیں کہ اس گاڑی سے جو ہمیں ماہانہ نفع ملتا ہے کتنی زکوٰۃ ادا کریں گے یا کہ کل گاڑی کی اصل زر کی زکوٰۃ بھی ادا کریں گے ؟ غلام مصطفی چوہان ج: گاڑی اگر آپ نے تجارت کی خاطر لے رکھی ہے اور اس کے فروخت ہونے تک کرایہ یا ذاتی ضرورت میں استعمال کر رہے ہیں تو پھر گاڑی کی قیمت اور نفع حاصل شدہ دونوں کو جمع کر کے کل حاصل جمع پر زکوٰۃ ہے اور اگر گاڑی آپ نے ذاتی ضرورت یا کرایہ یا ذاتی ضرورت اور کرایہ دونوں کی خاطر لے رکھی ہے تو پھر گاڑی سے حاصل شدہ کرایہ پر زکوٰۃ ہے گاڑی پر نہیں ہے نہ اس کی قیمت خرید پر اور نہ اس کی موجودہ قیمت پر ہاں اگر آپ اس گاڑی کو کسی وجہ سے فروخت کر دیتے ہیں تو پھر اس مال کو اپنے دوسرے مال میں ملا کر زکوٰۃ ادا کریں ۔ اختصار کے باعث تفصیلی یا اجمالی دلائل پیش کرنے سے قاصر ہوں ۔ ۱۸/۷/۱۴۱۵ھ س: جو زیورات عورتیں گھروں میں پہنتی ہیں کیا اس پر زکوٰۃ ہے اگر ہے تو اس کی کیا دلیل ہے بعض علماء حضرات کہتے ہیں کہ ہر سال زکوٰۃ نکالنی چاہیے بعض کہتے ہیںکہ اس پر زکوٰۃ نہیں اور بعض کہتے ہیں کہ ایک دفعہ زکوٰۃ ادا کرنے سے فرضیت ختم ہو جاتی ہے اور وہ یہ دلیل دیتے ہیں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں سونے کے کنگن پہنا کرتی تھی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا یہ کنز ہے (جس کی وجہ سے عذاب ہو گا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم نے اس کی زکوٰۃ دے دی تو اب یہ کنز نہیں ہے ۔[1] محمد وسیم بٹ گلشن آباد نوشہرہ روڈ نزد مسجد لال خاں گوجرانوالہ ج: زیورات سونے کے ہوں خواہ چاندی کے نصاب کو پہنچ جائیں تو ان میں زکوٰۃ فرض ہے دلیل آپ نے خود ہی تحریر فرما دی ہے باقی یہ زکوٰۃ ہر سال ہے تا آنکہ زیورات نصاب سے کم ہو جائیں تو پھر زکوٰۃ فرض نہیں رہے گی ۔یاد رہے سونے کا نصاب بیس دینار ۔ [ساڑھے سات تولہ ہے] جبکہ چاندی کا نصاب دو سو درہم [ساڑھے باون تولے] واللہ اعلم ۲۳/۱۱/۱۴۱۷ ھ س: ہَلْ فِی حُلِیِّ الْمَرْأَۃِ الْمُعَدِّ لِلزِّیْنَۃِ زَکَاۃٌ؟[کیا عورت کے زیورات میں زکوٰۃ ہے جو زینت کے لیے ہوتے ہیں] صلاح بن عایض الشلاحی الکویت ج: نَعَمْ [ہاں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث یوں ہے :﴿أَنَّ امْرَأَۃً دَخَلَتْ
[1] [ رواہ الحاکم وسندہ صحیح المستدرک جزء اول ص ۳۹۰ فتح الباری جزء ۴ ص۱۳[ابوداود کتاب الزکاۃ ۔ باب الکنز ما ہو وزکوۃ الحلی]