کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 271
مالیت تقریباً چالیس لاکھ روپیہ کے قریب ہے اور سائل نے اس رقم میں سے دس لاکھ قرض بھی دینا ہے باقی رقم تیس لاکھ رہ جاتی ہے ۔ اب مسئلہ یہ پوچھنا کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کس طرح کرنی ہو گی ۔ نیز یہ رقم بذریعہ قسط واپس ہوتی ہے ۔ آیا کہ سال کے اندر جو قسطیں وصول ہوں گی ان کی زکوٰۃ ادا کرنی ہو گی یا قرض کی رقم نکال کر باقی ٹوٹل رقم پر زکوٰۃ ادا کرنی ہو گی یا قرض کی رقم پر بھی زکوٰۃ ادا کرنی ہو گی ؟
محمد ادریس عتیق
ج: صورت مسؤلہ میں حق یہ ہے کہ جتنی رقم آپ کے پاس موجود ہے اورجتنی آپ نے دوسروں سے لینی ہے خواہ وہ آپ نے قرض دی تھی یا کوئی چیز فروخت کی تھی تو اس کی قیمت میں لینی ہے رقم کے علاوہ جتنا سونا اور جتنی چاندی آپ کے پاس موجود ہے سب پر زکاۃ ہے البتہ جو آپ نے کسی سے قرض لیا ہوا ہے تو اس کی زکاۃ آپ کے ذمہ نہیں وہ قرض دینے والے کے ذمہ ہے جیسا کہ آپ نے کسی کو قرض دیا ہوا ہے اس کی زکاۃ آپ کے ذمہ ہے آپ سے قرض لینے والے کے ذمہ نہیں ۔
بعض لوگ تجارت میں نقد قیمت کم اور ادھار قیمت زیادہ رکھتے ہیں یہ بیع درست نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:﴿مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ فَلَہُ أَوْکَسُہُمَا أَوِ الرِّبَا﴾ [جو ایک بیع میں دو سودے کرتا ہے پس اس کے لیے ان دونوں میں سے کم قیمت والا ہے یا سود ہے] [1] قسطوں والی بیع میں عام طور میں یہی چیز ہوتی ہے کہ چیز کی قیمت نقد کی بہ نسبت زیادہ رکھی جاتی ہے یاد رہے یہ چیز ربا کے زمرہ میں آتی ہے جیسا کہ حدیث مذکورہ بالا سے واضح ہے ۔ ھذا ما عندی و اللّٰه اعلم ۸/۸/۱۴۱۲ ھ
س: میں نے مکان بنانے کے لیے ایک بینک سے قرضہ لیا جس میں سے کچھ رقم بچا کر دوسرے بینک میں جمع کروا دی ہے جس سے میں منافع لے رہا ہوں اور اس رقم کا ایک سال ہو گیا ہے لیکن میں نے زکوٰۃ نہیں نکالی کیونکہ وہ قرضہ کی رقم ہے اور قرض لی گئی جمع شدہ رقم پر زکوٰۃ نہیں نکالی جاتی آیا اس رقم پر زکوٰۃ ہے یا نہیں اور جو منافع میں لے رہا ہوں وہ جائز ہے کہ نہیں ؟ سردار اورنگ زیب منیجر یونائیٹڈ بینک سرائے صالح ایبٹ آباد
ج: قرضہ پر لی ہوئی رقم کی زکاۃ قرضہ دینے والے کے ذمہ ہوتی ہے البتہ آپ کا اس رقم کو ایک بینک سے لینا اور اسے سود دینا دوسرے بینک میں جمع کروا کر سود لینا بالکل ناجائز اور حرام ہے جس قدر جلدی ممکن ہو اس سے جان چھڑائیں ۔ ۳/۸/۱۴۱۱ ھ
[1] [ رواہ ابوداود،کتاب البیوع ۔ باب فی مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ]