کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 267
نے منع فرمایا تھا اور بعد میں رخصت دے دی ۔ اور اس کی ہم نے تحقیق کی تو دونوں طرح کی احادیث موجود تھیں ۔ مشکوٰۃ شریف میں اور ایک سنن ابوداود کی حدیث پڑھی جس پر لکھا ہوا تھا کہ (لعنت ہو ان عورتوں پر جو قبروں کی زیارت کرتی ہیں اور چراغاں کرنے والے پر اور مجاور بننے والے پر) تو اس سے ذہن الجھ گیا اب آپ مہربانی کر کے ذرا وضاحت سے تحریر سمجھا دیں۔ نوازش ہو گی ۔
محمد اشرف بھٹی 13اکتوبر 1987
ج: یہ بات درست ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے پہل زیارت قبور سے منع فرما دیا تھا بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی[1]اور اس اجازت میں مرد وعورت دونوں شامل ہیں مگر شرط یہ ہے کہ محض زیارت قبور کی خاطر شدر حال نہ ہو اور عورت بکثرت زیارت نہ کرے کیونکہ حدیث میں ہے :﴿لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلٰی ثَلاَثَۃِ مَسَاجِدَ﴾[2] الخ [نہ سامان سفر باندھا جائے مگر تین مسجدوں کی طرف] اور ترمذی شریف میں ہے﴿لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم زَوَّارَاتِ الْقُبُوْرَ﴾[3] [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورتوں پر لعنت کی جو بکثرت زیارت قبور کریں] مزید تفصیل کے لیے شیخ البانی حفظہ اللہ کی کتاب احکام الجنائز کا مطالعہ فرمائیں ۔ خصوصاً صفحہ ۱۷۸ تا ۱۸۷۔ ۲/۲/۱۴۰۸ ھ
س: جناب حافظ صاحب آپ نے جو حدیث زیارت قبور کے لیے نقل کی ہے ۔ وہ سر آنکھوں پر آپ نے بتایا ہے کہ مرد اور عورت دونوں شامل ہیں یہ بھی پڑھ لیا اور میں نے ایک کتاب (الوسیلہ) امام ابن تیمیہ کی پڑھی جس میں ہمارے پیغمبر کی ایک حدیث آنکھوں کے سامنے سے گذری جس میں لکھا ہوا تھا۔ کہ تین مقامات کی زیارت کے لیے سفر کرنے کی نیت کی جاتی ہے ۔ جس میں بیت المقدس بیت اللہ ۔ مسجد نبوی کا ذکر تھا ۔ اور اس کے علاوہ کسی چیز کی زیارت کے لیے سفر کیسے کیا جائے ۔ اگر کسی قبر کی زیارت کے لیے جائیں گے تو سفر تو ہو جائے گا ۔ اور نیت بھی ہو جائے گی ۔ یہ ذرا سمجھا دیں ۔ مہربانی ہو گی ؟ محمد اشرف بھٹی۱۸/۳/۱۴۰۸ ھ
ج: حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’الوسیلہ‘‘ میں جو حدیث آپ نے پڑھی وہ اس بندہ نے بھی اپنے مکتوب میں لکھی تھی آپ اس میں دیکھ لیں ’’اس اجازت میں مرد وعورت دونوں شامل ہیں مگر شرط یہ ہے کہ محض زیارت قبور کی خاطر شدر حال نہ ہو اور عورت بکثرت زیارت نہ کرے کیونکہ حدیث میں ہے :﴿لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلٰی ثَلاَثَۃِ مَسَاجِدَ﴾ الخ شدر حال سے مراد سفر ہے تو میری تحریر کا مطلب یہی ہے ’’مگر شرط یہ ہے کہ محض زیارت قبور کی خاطر سفر نہ ہو‘‘ الخ ۲۴/۳/۱۴۰۸ ھ
[1] [ترمذی ۔ الجلد اول ۔ ابواب الجنائز ۔ باب ما جاء فی الرخصۃ فی زیارۃ القبور]
[2] [بخاری ۔ کتاب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ ، المدینۃ باب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ]
[3] تحفہ ۳/۱۵۶