کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 260
تَصْرِیْحٍ‘‘ [حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو ترجیح دینے میں راز یہ ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی کسی لونڈی سے اس رات جماع کیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اس کی بیوی کی قبر میں اترنے سے منع کرنے میں نرمی کی بغیر تصریح کے] مگر اس رات عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک مملوکہ لونڈی کے ساتھ مجامعت کا ثبوت؟ پھر لفظ ’’اہل‘‘ کو بیوی یا لونڈی کے ساتھ مخصوص کرنے کی دلیل ؟ تو مقصد یہ ہوا کہ میت کو قبر میں وہ اتارے جس نے اپنے اہل وعیال کے سلسلہ میں اس رات کوئی تقصیر وکوتاہی نہ کی ہو ۔ (۲) بظاہر حکمت یہی معلوم ہوتی ہے کہ میت کو قبر میں اتارنے سے قبل قریب زمانہ میں انسان کا ارتکاب تقصیر وکوتاہی سے مبرا ہونا نیک فال ہے باقی حکمت معلوم نہ بھی ہو تو کوئی بات نہیں اصل وبنیادی چیز حکم ہے اور وہ معلوم ہے دیکھئے وضوء کر لینے کے بعد ہوا خارج ہو تو وضوء ٹوٹ جاتا ہے اب سارے اعضائے وضوء دھوئے جائیں گے مگر جہاں سے ہوا خارج ہوئی اس کو نہیں دھویا جاتا اس میں کیا حکمت ہے ؟ غور فرمائیں؟ (۳) قراف ومقارفت دونوں معنوں میں مشترک ہے جو معنی حدیث میں مراد ہے امام بخاری نے اس کی وضاحت فرما دی ہے مشترک کے تمام معانی ظاہر ہی ہوتے ہیں صرف اس کے معانی متعددہ حقیقیہ سے کسی ایک معنی کی تعیین کے لیے قرینہ کی ضرورت ہوتی ہے قراف ومقارفت جماع کے معانی میں اس وقت آتے ہیں جب ان کا مفعول بہٖ مرأۃ یا امرأۃ یا اس سے ملتا جلتا کوئی لفظ ہو ۔ (۴) یہ چیز بعض روایات میں آئی اس روایت کو بخاری نے التاریخ الأوسط میں اور حاکم نے مستدرک میں ذکر کیا ہے جو بعض اوہام پر مشتمل ہے جس سے اس کی استنادی حیثیت واضح ہو رہی ہے پھر دیکھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود اس موقع پر موجود تھے مگر خود قبر میں نہیں اترے نہ ہی اپنی بیٹی کو قبر میں اتارا آیا یہ بھی تھا کوئی مخصوص اشارہ ؟ ۱۷/۶/۱۴۲۰ ھ س: فوتگی کے موقع پر کھانا کھلانے اور کھانے کا شرعی طریقہ کیا ہے ؟ عبداللطیف تبسم ج: میت والوں کو کھاناکھلانے کا حکم ہے [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:خاندان جعفر کے لیے کھانا تیار کرو ان کے پاس ایسی خبر آئی ہے جس نے انھیں مشغول کر دیا ہے] [1]شرعی طریقہ یہ ہے کہ کھانا پکا کر یا خرید کر ان کو کھلا دے اور بس ۔ ۱۱/۴/۱۴۲۰ ھ س: یہاں میری ایک آدمی کے ساتھ بلکہ مولانا صاحب کے ساتھ اس بات پر گفتگو شروع ہو گئی ہے کہ کیا مردہ کو دفن کرنے کے بعد اس کے سرہانے سورہ بقرہ کی ابتدائی آیتیں پھر پاؤں کے پاس اس کی آخری آیتیں پڑھنی جائز ہیں
[1] [سنن ابی داؤد۔کتاب الجنائز۔باب صنعۃ الطعام لاھل المیت۔سنن الترمذی۔کتاب الجنائز۔باب فی الطعام یصنع لاھل المیت]