کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 259
تُصَلِّ عَلٰی أَحَدٍ مِّنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا وَّلاَ تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہِ إِنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِہِ﴾ [التوبۃ:۸۴] الآیۃ بے نماز کافر ہے لہٰذا اس کا کوئی جنازہ نہیں ۔ ۱۱/۴/۱۴۲۰ ھ س: صحیح بخاری کتاب الجنائز ’’باب من یدخل قبر المرأۃ‘‘ میں وارد حدیث میں : (۱) البانی حفظہ اللہ تعالیٰ کا مؤقف ’’احکام الجنائز‘‘ میں بظاہر حدیث کے مطابق ہے کہ جس نے رات اپنے اہل سے مقاربت کی ہے وہ اس کو قبر میں نہیں اتار سکتا ۔ اس کی تفصیل کیا ہے ؟ (۲) اس میں حکمت کیا ہے ؟ (۳) کیا حدیث اپنے ظاہر پر محمول کی جائے گی ؟ (۴) بعض روایات کے مطابق حضرت عثمان رضی اللہ عنہ دفن کے لیے آگے بڑھ رہے تھے لیکن یہ سن کر رک گئے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی مخصوص اشارہ تھا ؟ شفیق الرحمان فرخ مدرس جامعۃ شیخ الاسلام ابن تیمیہ لاہور پاکستان ج: (۱) امام بخاری رحمہ اللہ الباری صحیح میں باب منعقد فرماتے ہیں ’’ بَابٌ مَنْ یَدْخُلُ قَبْرَ الْمَرْأَۃِ‘‘ پھر انس رضی اللہ عنہ کی حدیث درج فرماتے ہیں :﴿قَالَ : شَہِدْنَا بِنْتَ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم وَرَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم جَالِسٌ عَلَی الْقَبْرِ ، فَرَأَیْتُ عَیْنَیْہِ تَدْمَعَانِ ، فَقَالَ : ہَلْ فِیْکُمْ مِنْ أَحَدٍ لَمْ یُقَارِفِ اللَّیْلَۃَ ؟ فَقَالَ أَبُوْ طَلْحَۃَ : أَنَا ۔ قَالَ : فَانْزِلْ فِیْ قَبْرِہَا ۔ فَنَزَلَ فِیْ قَبْرِہَا ، فَقَبَرَہَا ۔ قَالَ ابْنُ مُبَارَک: قَالَ فُلَیْحٌ : أَرَاہُ یَعْنِی الذَّنْبَ ۔ قَالَ أَبُوْ عَبْدِ اللّٰهِ : لِیَقْتَرِفُوْا أَیْ لِیَکْتَسِبُوْا﴾ [حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کوحاضر ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے پس میں نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا ہے کوئی تم میں سے جس نے آج رات مقارفت نہیں کی تو ابو طلحہ نے عرض کیا میں نے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قبر میں اتر ۔ پس وہ قبر میں اترا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو دفن کیا کہا ابن مبارک نے کہا فلیح نے میں سمجھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم گناہ مراد لے رہے تھے کہا ابو عبداللہ نے لیقترفوا کا معنی ہے تاکہ وہ کمائیں] بعض روایات میں وارد الفاظ ’’لاَ یَدْخُلُ الْقَبْرَ أَحَدٌ قَارَفَ أَہْلَہُ الْبَارِحَۃَ‘‘ [نہ داخل ہو قبر میں کوئی جس نے اپنے اہل سے گذشتہ رات مقارفت کی ہو]اس حدیث میں مقارفت سے بیوی یا لونڈی کے ساتھ مجامعت مراد ہونے کا قرینہ نہیں کیونکہ اس کی بنیاد ابن حبیب کا قول ’’اَلسِّرُّ فِی إِیْثَارِ أَبِیْ طَلْحَۃَ عَلَی عُثْمَانَ أَنَّ عُثْمَانَ کَانَ قَدْ جَامَعَ بَعْضَ جَوَارِیْہِ فِی تِلْکَ اللَّیْلَۃِ فَتَلَطَّفَ صلی للّٰهُ علیہ وسلم فِیْ مَنْعِہِ مِنَ النُّزُوْلِ فِیْ قَبْرِ زَوْجَتِہِ بِغَیْرِ