کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 258
الباری پر تعلیق دیکھیں ۔ تکبیرات عیدین میں رفع الیدین کی کوئی خاص مرفوع صحیح حدیث مجھے معلوم نہیں البتہ عام احادیث مرفوعہ اور موقوفات موجود ہیں[1] ۶/۱۱/۱۴۰۷ ھ
س: کیا بے نماز کا اور داڑھی منڈوانے والے کا جنازہ پڑھنا چاہیے یا نہیں اگر نہیں پڑھنا چاہیے تو صرف امام کو یا تمام لوگوں کو؟اور کیا داڑھی منڈوانا کبیرہ گناہ ہے یا صغیرہ ؟ قرآن وسنت سے جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں ؟ مولانا احسان اللہ ہری پور ہزارہ 18/2/97
ج: بے نماز کی نماز جنازہ درست نہیں کیونکہ وہ ایمان والوں کا دینی بھائی نہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے﴿فَإِنْ تَابُوْا وَأَقَامُوْا الصَّلاَۃَ وَاٰتَوُا الزَّکَاۃَ فَإِخْوَانُکُمْ فِی الدِّیْنِ﴾ الآیۃ [پھر اگر یہ لوگ توبہ کریں اورنماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو تمہارے دینی بھائی ہیں] [2]داڑھی منڈوانے والے کی نماز جنازہ درست ہے بشرطیکہ وہ نمازی اور مومن ہو ۔ داڑھی مونڈنا اورمنڈوانا گناہ ہے کبیرہ ہونے کا مجھے علم نہیں ۔ ۲۷/۱۰/۱۴۱۸ ھ
س: ﴿إِنَّ بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِ تَرْکَ الصَّلٰوۃِ﴾[3] [بے شک آدمی اور شرک وکفر کے درمیان فرق نماز کا چھوڑنا ہے]﴿اَلْعَہْدُ الَّذِیْ بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمُ الصَّلٰوۃُ فَمَنْ تَرَکَہَا فَقَدْ کَفَرَ﴾ [4] [بے شک ہمارے درمیان اور ان (کافروں) کے درمیان فرق نماز کا ہے پس جس نے اس کو ترک کیا پس تحقیق اس نے کفر کیا] ان احادیث کا کیا مطلب ہے ۔ یعنی آدمی ایک نماز یا کچھ نمازیں چھوڑنے سے کافر ہو گا یا نماز کا انکار کرنے والا کافر ہو گا ؟ اور بے نماز کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے ؟
ریاست علی قلعہ دیدار سنگھ8/6/87
ج: نماز کا منکر اورتارک دونوں کافر ہیں بے نماز کا جنازہ پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔۵/۱۱/۱۴۰۷ ھ
س: ایسے عقائد رکھنے والے شخص کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے ؟ بالخصوص بریلوی لوگوں کے عقائد تو شرکیہ ہوتے ہیں ۔ اگر عزیز واقارب ایسے ہی لوگ ہوں ان کی نماز جنازہ نہ پڑھنے سے فتنہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ جو کہ دعوت دینے میں رکاوٹ بنتا ہے ۔ یا پھر اہل حدیث کا جنازہ ادا کرنے کے ساتھ ہی کسی بریلوی کا جنازہ آ جاتا ہے ۔ تو وہاں سے نکلنا بھی مشکل ہوتا ہے کیا وہاں مصلحت کی بناء پر جنازہ پڑھا جا سکتا ہے ؟ نیز بے نماز کی نماز جنازہ کا کیا حکم ہے ؟ عبداللطیف
ج: کافر یا مشرک کی نماز جنازہ نہیں خواہ وہ اہل حدیث ہی بنتا ہو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ أَنْ یَسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَلَوْ کَانُوْآ أُوْلِی قُرْبٰی﴾[5] الآیۃ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے﴿وَلاَ
[1] [جزء رفع الیدین للبخاری ملاحظہ فرمائیں]
[2] [التوبۃ ۱۱]
[3] [مسلم۔ باب بیان اطلاق اسم الکفر علی من ترک الصلوۃ]
[4] [ترمذی۔الایمان ۔ باب ما جاء فی ترک الصلوۃ]
[5] [التوبہ:۱۱۳]