کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 257
کر دعا کرنے کی حدیث صحیح أبی عوانہ میں ہے۔ ۲۱/۱۱/۱۴۱۶ ھ
س: فوت شدہ عورت کے غیر محرم منہ دیکھ سکتا ہے یا عورت مرد کا؟ محمد صفدر عثمانی گوجرانوالہ
ج: غیر محرم مرد یا عورت کی طرف دیکھنے سے ممانعت والی احادیث عام ہیں زندہ اور مردہ دونوں کو شامل ہیں ۔
۲۱/۱۱/۱۴۱۶ ھ
س: اگر بیٹا اہل حدیث ہو ، باپ اور والدہ بریلوی ، آیا بیٹا ، باپ یا والدہ کی نماز جنازہ میں شریک ہو سکتا ہے ؟ جب کہ امام بھی بریلوی ہو؟ ڈاکٹر محمد حسین 15/2/97
ج: مشرک وکافر کا جنازہ پڑھنا درست نہیں خواہ وہ زندگی میں اپنے آپ کو اہل حدیث یا دیوبندی یا بریلوی یا کچھ اور کہلواتا رہا ہو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَلَوْ کَانُوْآ اُوْلِی قُرْبٰی﴾ [1] [نہیں ہے نبی کے لیے اور نہ ایمان والوں کے لیے یہ کہ استغفار کریں واسطے مشرکین کے اور اگرچہ وہ قریبی ہی ہوں] الآیۃ اور اللہ تعالیٰ کا بیان ہے﴿وَلاَ تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْہُمْ مَاتَ اَبَدًا وَّلاَ تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہِ اِنَّہُمْ کَفَرُوْا﴾[2] [اور نہ تو نماز پڑھ ان میں سے کسی ایک پر کبھی بھی اور نہ کھڑا ہو اس کی قبر پر بے شک انہوں نے کفر کیا] الآیۃ ۔ مشرک وکافر کی امامت اور اقتداء میں نماز پڑھنا درست نہیں خواہ وہ امام اپنے آپ کو اہل حدیث یا دیوبندی یا بریلوی یا کچھ اور کہلائے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے﴿اُوْلٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ وَفِی النَّارِ ہُمْ خَالِدُوْنَ﴾[3] [وہ لوگ خراب گئے ان کے عمل اور آگ میں رہیں گے وہ ہمیشہ] ۱۸/۱۰/۱۴۱۷ ھ
س: کیا ایک امام ایک میت کا دو دفعہ جنازہ پڑھا سکتا ہے ؟ عبدالمجید درزی سرگودھا12/4/97
ج: پڑھا سکتا ہے شیخ البانی حفظہ اللہ نے احکام الجنائز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حمزہ رضی اللہ عنہ کا جنازہ بار بار پڑھانا نقل کیا ہے ۔[4] ۲۳/۱۲/۱۴۱۷ ھ
س: کیا عیدین اورنماز جنازہ میں رفع الیدین کرنا مسنون ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا یا کوئی صحیح حدیث موجود ہو تو اس کے متعلق تحریر فرمائیں ؟ محمد حسن عسکری28/7/87
ج: تکبیرات جنازہ میں رفع الیدین کرنے کی مرفوع حدیث کتاب العلل للدار قطنی میں موجود ہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس مرفوع حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے مگر ان کا یہ ضعف والا فیصلہ بجائے خود ضعیف ہے ابن باز کی فتح
[1] [التوبۃ ۱۱۳ پ۱۱]
[2] [التوبۃ ۸۴پ۱۰]
[3] [التوبۃ ۱۷ پ۱۰]
[4] [ احکام الجنائز۔محمد ناصر الدین البانی ،ص:۱۲۹ اُردو ترجمہ]