کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 251
پڑھتے تھے] [1]
(۳) ﴿وَعَنْ جابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰهِ أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَامَ ، فَبَدَأَ بِالصَّلاَۃِ ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِیُّ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نَزَلَ ، فَأَتَی النِّسَائَ ، فَذَکَّرَہُنَّ وَہُوَ یَتَوَکَّأُ عَلٰی یَدِ بِلاَلٍ ، وَبِلاَلٌ بَاسِطٌ ثَوْبَہُ یُلْقِیْ فِیْہِ النِّسَائُ صَدَقَۃً﴾ [حضرت جابر بن عبداللہ (رضی اللہ عنہما) سے ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے نماز سے ابتداء کی پھر بعد میں لوگوں کو خطبہ دیاپس جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے پس عورتوں کی طرف آئے اور ان کو وعظ کیا اور آپ حضرت بلال(رضی اللہ عنہ) کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اور بلال اپنے کپڑے کو پھیلائے ہوئے تھے عورتیں اس میں صدقہ ڈالتی تھیں ] [2]
(۴) ﴿عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یُصَلِّیْ فِیْ الْأَضْحٰی وَالْفِطْرِ ، ثُمَّ یَخْطُبُ بَعْدَ الصَّلاَۃِ﴾ [عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہما) سے ہے بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اضحی اور فطر میں نماز پڑھتے اور پھر نماز کے بعد خطبہ ارشاد فرماتے] [3]
(۵) ﴿عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِی قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحٰی إِلَی الْمُصَلّٰی ، فَأَوَّلُ شَیْئٍ یَبْدَأُ بہِ الصَّلاَۃُ ، ثُمَّ یَنْصَرِفُ فَیَقُوْمُ مُقَابِلَ النَّاسِ وَالنَّاسُ جُلُوْسٌ عَلَی صُفُوْفِہِمْ ، فَیَعِظُہُمْ وَیُوْصِیْہِمْ وَیَأْمُرُہُمْ ، فَإِنْ کَانَ یُرِیْدُ أَنْ یَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَہُ ، أَوْ یَأْمُرَ بِشَیْئٍ أَمَرَ بِہِ ، ثُمَّ یَنْصَرِفُ ، فَقَالَ أَبُوْ سَعِیْدٍ : فَلَمْ یَزَلِ النَّاسُ عَلٰی ذٰلِکَ الخ﴾ [حضرت ابوسعید خدری(رضی اللہ عنہ) سے ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن عیدگاہ کی طرف نکلتے سب سے پہلے نماز پڑھتے پھر پھرتے اور لوگوں کے سامنے کھڑے ہو جاتے اور لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے پس آپ ان کووعظ فرماتے اور وصیت کرتے اور ان کو حکم دیتے اور اگر کسی لشکر کو بھیجنے کا ارادہ فرماتے تو مقرر کرتے یا کسی چیز کے حکم کا ارادہ فرماتے تو حکم دیتے پھر پھرتے پس کہا ابو سعید نے کہ لوگ ہمیشہ اسی طرح رہے] [4]
معلوم ہے کہ الفاظ الْخُطْبَۃ ، خَطَبَ اور یَخْطُبُ کی دلالت ایک خطبہ پر تو واضح ہے اور دو کے لیے دلیل درکار ہے جو موجود نہیں پھر ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ والی مندرجہ بالا حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ عید کی جو مختصر تفصیل مذکور ہے وہ
[1] [ صحیح البخاری کتاب العیدین باب الخطبۃ بعد العید ۱/۱۳۱ ]
[2] [صحیح البخاری کتاب العیدین باب المشی والرکوب إلی العیدین بغیر أذان ولا إقامۃ ۱/۱۳۱ ]
[3] [صحیح البخاری کتاب العیدین باب المشی والرکوب إلی العیدین بغیر أذان ولا إقامۃ ۱/۱۳۱ ]
[4] [صحیح البخاری کتاب العیدین باب الخروج إلی المصلی بغیر منبر ۱/۱۳۱]