کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 249
بینوا وتوجروا ۔ محمد اسماعیل لاہور
ج: آپ نے سوال کیا ہے ’’کیا کسی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف حدیث سے عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین ثابت ہے؟‘‘
اس سوال کے جواب سے قبل مناسب ہے آپ پہلے مندرجہ ذیل سوال کا جواب ارسال فرما دیں وہ سوال یہ ہے۔
’’کیا کسی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف حدیث سے عیدین کی نمازوں کے افتتاح ، رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین ثابت ہے ؟ اور اگر ثابت نہیں تو اس کے کرنے کا کیا حکم ہے ‘‘ ؟ جواب جلدی لکھیں شکریہ۔ ۸/۶/۱۴۱۸ ھ
س: عیدین کی تکبیروں میں رفع الیدین کا کیا جواز ہے ؟ محمد امجد ولد محمد حنیف میر پور آزاد کشمیر
ج: سنن دار قطنی (ص ۲۸۹ ج۱) میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرفوع حدیث میں یہ لفظ ہیں وَیَرْفَعُہُمَا فِیْ کُلِّ رَکْعَۃٍ وَتَکْبِیْرَۃٍ یُکَبِّرُہَا قَبْلَ الرُّکُوْعِ حَتَّی تَنْقَضِیَ صَلاَ تُہٗ[1] [اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ہاتھ اٹھاتے ہر رکعت اور تکبیر میں جو رکوع سے پہلے کہتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پوری ہو جاتی] اور معلوم ہے کہ تکبیرات عیدین رکوع سے پہلے ہی ہیں تو رفع الیدین کی یہ حدیث اپنے عموم کے ساتھ تکبیرات عیدین میں رفع الیدین کرنے پر بھی دلالت کر رہی ہے ۔ ۱۸/۷/۱۴۱۹ ھ
س: صلوٰۃ العیدین میں تکبیرات ثناء سے پہلے کہنی چاہیے یا کہ ثناء کے بعد اور اس کے ساتھ ساتھ یہ فرمادیں کہ پہلی رکعت میں تکبیر اولیٰ بھی ان سات تکبیروں میں شمار ہو گی یا کہ نہیں قرآن وحدیث کے حوالہ سے وضاحت فرمائیں عین نوازش ہو گی شکریہ ۔ قاری محمد شفاعت اللہ عاصم خانہ میانوالی
ج: (۱) ثناء یا دعائے استفتاح تکبیرات عید سے قبل یا بعد دونوں طرح درست ہے کیونکہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں قراء ۃ سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قراء ۃ سے پہلے پانچ تکبیریں کہتے تھے [2]اور ’’قراء ۃ سے پہلے‘‘ کا لفظ دونوں صورتوں کو شامل ہے لہٰذا دونوں صورتوں میں سے جو بھی اختیار کر لی جائے درست ہے صاحب مرعاۃ المفاتیح نے اس بحث کے آخر میں نقل فرمایا : ’’أَیَّامَّا فَعَلَ کَانَ جَائِزًا‘‘ [جو بھی کرے جائز ہے]
[1] [ابوداؤد۔استفتاح الصلاۃ۔ باب رفع اليدين في الصلاۃ]
[2] [ابوداؤد۔ الجمعۃ۔ باب التكبيیر في العيدين ]