کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 248
سَقَیْتَ لَنَا فَلَمَّا جَآئَ ہُ﴾ الخ [اس نے کہا میرا باپ تجھے بلاتا ہے تاکہ تجھے پانی پلانے کی مزدوری دے پس جب وہ اس کے پاس آیا] [1] موسیٰ علیہ السلام نے ایک ہی عورت کی خبر کو قبول فرما لیا اور اس عورت کے باپ کے پاس تشریف لے گئے پھر قرآن مجید میں ہے :﴿فَقَالَتْ ہَلْ أَدُلُّکُمْ عَلٰٓی أَہْلِ بَیْتٍ یَّکْفُلُوْنَہُ لَکُمْ وَہُمْ لَہُ نَاصِحُوْنَ* فَرَدَدْنَاہُ إِلٰٓی أُمِّہِ﴾ الخ [پس اس نے کہا کیا میں تمہیں ایک گھر والے بتاؤں جو اس کی کفالت کریں واسطے تمہارے اوروہ اس کے خیر خواہ ہوں گے پس ہم نے لوٹا دیا اس کو اس کی والدہ کی طرف] [2] ایک ہی عورت کی بات کو فرعونیوں نے تسلیم کر لیا تھا تو ثابت ہوا ایک عورت کی خبر پیغمبروں ایمان والوں بلکہ کفر والوں کے نزدیک بھی مقبول ہے پھر اس مقام پر ام ہشام رضی اللہ عنہا اکیلی بھی نہیں بلکہ عمرہ بنت عبدالرحمن کی ہمشیرہ بھی یہی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرماتی ہیں دیکھئے صحیح مسلم ج۱ص۲۸۶ پھر خطبہ ٔ جمعہ میں قرآن مجید پڑھنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں دیکھیں صحیح مسلم ج۱ ص۲۸۳ ’’ قال : کَانَتْ لِلنَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خُطْبَتَانِ یَجْلِسُ بَیْنَہُمَا یَقْرَأُ الْقُرآنَ وَیُذَکِّرُ النَّاسَ‘‘ [نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو خطبے تھے ان کے درمیان بیٹھتے قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ فرماتے] ۱۳/۱۰/۱۴۱۹ ھ نمازِ عیدین س: کیا کسی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف حدیث سے عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین ثابت ہے ؟ جب کہ مولانا شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ تعالیٰ نے عون المعبود ج۱ ص۴۴۸ میں لکھا ہے کہ عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین کسی مرفوع صریح حدیث سے ثابت نہیں اور مولانا عبدالرحمان محدث مبارکپوری رحمہ اللہ تعالیٰ نے عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین کی ممانعت پر ایک مستقل تصنیف بنام القول السدید کی ہے اور مولانا عبیداللہ مبارکپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ نے مرعاۃ المفاتیح میں رفع الیدین نہ کرنے کو اولیٰ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس مسئلہ میں کوئی نص صریح مرفوع حدیث صحیح یا ضعیف ثابت نہیں ہے محدث العصر الشیخ محمد ناصر الدین البانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین کو بدعت لکھا ہے آپ کے علم وتحقیق کے مطابق کیا عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین کسی حدیث مرفوع صریح صحیح یا ضعیف سے ثابت ہے ؟ اور اگر ثابت نہیں تو اس کے کرنے کا کیا حکم ہے ؟
[1] [القصص ۲۵ پ۲۰] [2] [القصص ۱۲ پ۲۰]