کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 247
س: اگر کسی شخص کا جمعہ رہ جائے تو وہ کیا پڑھے ؟ جبکہ میں نے تاریخ اصبہان میں یہ روایت پڑھی ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے سوال کیا کہ اگر میرا جمعہ رہ جائے تو میں کیا کروں ۔ تو انہوں نے فرمایا کہ جمعہ ہی پڑھو ۔ ذٰلِکَ سُنَّۃُ اَبِیْ الْقَاسِمِ (صلى اللّٰه عليه وسلم )اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ جمعہ رہنے کی صورت میں ظہر ادا کرنے والی تمام روایات ضعیف ہیں ۔ نیز عورت اگر گھر میں نماز پڑھے تو جمعہ کی رکعتیں یا ظہر ادا کرے ؟ عبداللطیف تبسم اوکاڑہ ج: تاریخ اصبہان والی حدیث مجھے معلوم نہیں لہٰذا آپ اس کی سند لکھ کر بھیجیں تاکہ تحقیق کی جا سکے کہ آیا وہ حدیث صحیح بھی ہے یا نہیں ؟ رہا یہ مسئلہ کہ عورت جمعہ نہ پڑھنے کی صورت میں کیا پڑھے ؟ جمعہ یا ظہر ؟ تو اس سلسلہ میں گزارش ہے کہ وہ ظہر پڑھے کیونکہ شریعت میں عورت کے لیے جمعہ نہ پڑھنے کی رعایت ہے اور شریعت میں دن رات کے اندر پانچ نمازیں فرض ہیں تو جمعہ نہ پڑھنے کی صورت میں پانچویں نماز ظہر ہی بنے گی ورنہ دن رات میں جمعہ نہ پڑھنے والی یا والے کے حق میں چار نمازیں رہ جائیں گی ۔ واللازم کما تری۔ ۲۸/۱۰/۱۴۱۸ ھ س: ام ہشام رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے سورۃ ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یاد کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہر جمعہ پڑھا کرتے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دیتے۔[1] (الف) کیا یہ حدیث صحیح اور قابل عمل ہے ؟(ب) کیا اس حدیث سے سورۃ ق کا جمعہ کے خطبہ میں پڑھنا کثرت سے ثابت ہوتا ہے یا کبھی کبھار؟(ج) خلیل کہتا ہے یہ روایت ایک عورت سے مروی ہے لہٰذا یہ مشکوک ہے کیونکہ اور کسی صحابی (مرد) سے اس کی تائید نہیں ہوتی لہٰذا یہ قابل عمل نہیں ہے ۔ آپ وضاحت فرمائیں کہ خلیل بھائی کی بات کہاں تک درست ہے ؟ جاوید غوری ج: (الف) یہ حدیث صحیح ہے صحیح مسلم میں موجود ہے قابل عمل ہے۔ (ب) اس حدیث سے سورۃ ق والقرآن المجید کا خطبہ ٔ جمعہ میں پڑھنا ثابت ہوتا ہے البتہ اس حدیث سے اس چیز کی مداومت وہمیشگی ثابت نہیں ہوتی کیونکہ صحیح مسلم میں ام ہشام رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :﴿لَقَدْ کَانَ تَنُّوْرُنَا وَتَنُّوْرُ رَسُوْلِ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم وَاحِدًا سَنَتَیْنِ أَوْ سَنَۃً وَّبَعْضَ سَنَۃٍ﴾ (الحدیث) [دو سال تک یا ایک سال اور دوسرے سال کا بعض حصہ ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تنور ایک تھا] [2] (ج) خلیل بھائی کی بات درست نہیں دیکھئے قرآن مجید میں ہے :﴿قَالَتْ إِنَّ أَبِیْ یَدْعُوْکَ لِیَجْزِیَکَ أَجْرَ مَا
[1] مسلم بحوالہ مشکوۃ مترجم ص ۸۶۸ ج۱ [2] [مسلم ۔ کتاب الجمعۃ باب تخفیف الصلاۃ ، الخطبۃ]