کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 242
سبحانہ نے فرمایا ہے اور جس چیز میں تم اختلاف کرو تو اس کا حکم اللہ کی طرف ہے [1] اور اللہ عزوجل نے فرمایا ہے کہہ دو اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی پس اگر تم پھر جاؤ تو رسول کا بوجھ اس پر ہے اور تمہارا بوجھ تم پر ہے ۔ اور اگر تم اس کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پاؤ گے اور نہیں ہے رسول پر مگر پہنچانا ظاہر[2] اور جو لوگ گاؤں میں نماز جمعہ قائم کرنے کے وجوب کے قائل ہیں اور جو وجوب کے قائل نہیں ہیں اور نہ ہی اس کو صحیح سمجھتے ہیں میں نے دونوں فریقوں کے دلائل پر غور کیا ہے تو میں نے پہلے قول والوں کے دلائل کو واضح اور اکثر پایا ہے اور وہ جمہور ہیں ۔ اور جو دلائل اس کو واضح کرتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جمعہ کی نماز قائم کرنا اپنے بندوں پر فرض کی ہے اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب جمعہ کے دن نماز کی اذان ہو جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف کوشش کرو اور خرید وفروخت چھوڑ دو (الآیۃ) [3] اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ لوگ ضرور بالضرور جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائیں گے ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غافلین سے ہو جائیں گے[4] اور اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں جمعہ کی نماز قائم کی اور مدینہ ہجرت کے وقت گاؤں کے حکم میں تھا اور نقیع الخضمات میں نماز جمعہ کے قائم کرنے پر حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا اور وہ گاؤں کے حکم میں تھا ۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا انکار ثابت نہیں اور یہ حدیث سند حسن سے ہے اور جس نے ابن اسحاق کے ساتھ اس حدیث کی علت نکالی ہے اس نے غلطی کی ہے کیونکہ سماع کی تصریح ثابت ہے[5] اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے دیکھا کہ میں پڑھتا ہوں[6] اور ہم نے دیکھا کہ جس وقت سے آپ مدینہ پہنچے اسی وقت سے نماز جمعہ پڑھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’جواثا‘‘ والوں کو نماز جمعہ قائم کرنے پر برقرار رکھا اور وہ بحرین کے گاؤں میں سے ایک گاؤں ہے ۔ اور اس کی حدیث صحیح بخاری میں ہے[7] اور اس لیے کہ نماز جمعہ جمعۃ المبارک کے دن پانچ نمازوں میں سے ایک نماز ہے تو اس کا اداکرنا شہر والوں کی طرح گاؤں والوں پر بھی واجب ہے۔ اور جس طرح جمعہ کے دن کے علاوہ ظہر کی نماز تمام کے حق میں ہے اسی طرح جمعہ کے دن نماز جمعہ سب کے لیے ہے۔ اور جنگل اور سفر میں نماز جمعہ قائم نہیں کی جاتی کیونکہ اس کے قائم کرنے کا بوادی اورمسافرین کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نہیں ہے اور آپ نے سفر میں اس کو قائم نہیں کیا تو اسکے علاوہ جمعہ کو قائم کرنا واجب ہوا اور جو اس کے علاوہ ہے وہ گاؤں اور شہر ہی ہیں ۔ اور جمعہ کے قائم کرنے میں بڑی حکمتیں ہیں کہ گاؤں والے ایک مسجد میں جمع ہوتے ہیں اور ہر
[1] [الشوری ۱۰ پ۲۵] [2] [النور ۵۴ پ۱۸] [3] [الجمعۃ ۹ پ۲۸] [4] [مسلم ۔ الجمعۃ ۔ باب التغلیظ فی ترک الجمعۃ] [5] [ابوداود ۔ الجمعۃ ۔ باب الجمعۃ فی القری] [6] [بخاری ۔ کتاب الاذان ۔ باب الاذان للمسافرین إذا کانوا جماعۃ والاقامۃ] [7] [بخاری ۔ الجمعۃ ۔ باب الجمعۃ فی المدن والقری]