کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 236
تین فرسخ کو ۲۳ کلو میٹر اندازے سے لکھا گیا تھا اگر آپ نے سرکاری پیمانہ کے مطابق حساب لگایا ہے تو آپ کی تحقیق درست ہے ۔ ارادہ تبدیل ہونے تک پوری اور ارادہ ہونے کے بعد قصر ۔ اس کو اقامت والا معاملہ سمجھے اقامت تک پوری اور اقامت ختم ہو کر سفر کے آغاز پر قصر ۔ کم مسافت کا اعتبار ہو گا ۔ (۴) دس دن کے بعد والی مدت میں بھی نماز پوری پڑھے گا جس دن وہ اس دس دن والی منزل کو چھوڑے گا مسافر قاصر کے حکم میں داخل ہو گا اس دن قصر کر لے ۔ اس تذبذب کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ اس سے چار دن سے زائد اقامت کا ارادہ ختم نہیں ہوتا اس لیے کہ یہ تذبذب دس دن کے بعد پیدا ہوا ہے بلکہ خواہ مخواہ پیدا کیا گیا ہے واللہ اعلم جامع دعا ء : ربنا آتنا الخ نصیحت : کتاب وسنت کی پابندی ۔ ۱۰/۶/۱۴۲۰ ھ س: ایک آدمی کسی جگہ پر ملازمت کرتا ہے دو تین ہفتے یا ایک مہینہ کے بعد اپنے گھر جاتا ہے جو کافی دور ہے تو وہ ملازمت والی جگہ پر قصر کرے یا اپنے گھر۔ محمد صفدر تحصیل کامونکی 20/3/98 ج: ایسا آدمی نہ تو گھر قصر کر سکتا ہے اور نہ ہی ملازمت والی جگہ پر قصر کر سکتا ہے گھر تو اس لیے قصر نہیں کر سکتا کہ وہاں وہ مقیم ہے مسافر نہیں اور ملازمت والی جگہ اس لیے قصر نہیں کر سکتا کہ وہاں اس نے ارادہ بنا کر چار دن سے زیادہ رہنا ہے ہاں ایسا آدمی جائے ملازمت اور گھر کے درمیان راستے میں قصر کر سکتا ہے بشرطیکہ یہ مسافت ۲۳ کلومیٹر یا اس سے زائد ہو ۔ ۲۵/۱۱/۱۴۱۸ ھ س: رَجُلٌ یُسَافِرُ اِلٰی دُکَّانِہِ اَوْ اسکُوْلِہِ وَیَمْکُثُ ہُنَاکَ یَوْمًا اَوْ یَوْمَیْنِ ثُمَّ یَعُوْدُ اِلٰی بَیْتِہِ فَکَذَا صَارَ دَأْبُہُ فَہَلْ مِثْلُ ہٰذَا یَقْصُرُ الصَّلٰوۃَ اَمْ یُتِمُّ[ایک آدمی اپنی دکان یا اسکول کی طرف سفر کرتا ہے اوروہاں ایک یا دو دن رہتا ہے پھر گھر واپس آتا ہے اسی طرح اس کی عادت ہے کیا ایسا آدمی قصر کرے گا یا مکمل نماز پڑھے گا؟] عبدالرحمن ضیاء لاہور ج: ہٰذَا الْمُسَافِرُ یَقْصُرُ مِنَ الصَّلاَۃِ أَثْنَائَ سَفَرِہِ ، وَبَعْدَ وُصُوْلِہِ إِلَی دُکَّانِہِ أَوْ اسکُوْلِہِ ، وَیُتِمُّ الصَّلاَۃَ إِذَا عَادَ إِلَی بَیْتِہِ وَدَخَلَ دُوْرَ بَلَدِہِ أَوْ قَرْیَتِہِ ۔ [ایسا مسافر دوران سفر قصر پڑھے گا اور دکان اور سکول میں پہنچنے کے بعد بھی اور جب گھر واپس آئے گا اور اپنے شہر یا گاؤں میں داخل ہو جائے گا تو نماز مکمل پڑھے گا ] واﷲ اعلم ۱/۸/۱۴۱۹ ھ