کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 231
رکعات تراویح اور مولانا محمد انور کشمیری حنفی کا موقف مشہور ومعروف حنفی دیوبندی بزرگ حضرت مولانا محمد انور شاہ صاحب کشمیری رحمہ اللہ تعالیٰ کی جامع ترمذی پر تقریر ’’العرف الشذی‘‘ میں لکھا ہے : ’’وَلاَ مَنَاصَ مِنْ تَسْلِیْمِ اَنَّ تَرَاوِیحَہٗ عَلَیْہِ السَّلاَمُ کَانَتْ ثَمَانِیَۃَ رَکْعَاتٍ وَلَمْ یَثْبُت فِیْ رِوَایَۃٍ مِنَ الرِّوَایَاتِ اَنَّہُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ صَلَّی التَّرَاوِیْحَ وَالتَّہَجُّدَ عَلَیْحِدَۃ فِی رَمَضَانَ‘‘الخ[1] ترجمہ : اور یہ بات تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح آٹھ رکعات تھیں اورروایات میں سے کسی ایک روایت میں ثابت نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھی ہو ۔ ۱۳رمضان المبارک ۱۴۰۵ ھ س: پاکستان وغیر پاکستان میں مسلمانوں پر ظلم وزیادتی جنگ وجدل ہو رہی ہے اس کے ساتھ جہاد کا کام بھی جاری ہے اس ظلم وزیادتی کے خلاف اور مجاہدین کے لیے کفار کے خلاف مساجد میں قنوت نازلہ ہو رہی ہے کیا یہ طریقہ صحیح ہے ؟ ایک صاحب کا کہنا ہے کہ یہ صحیح نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک مہینہ کیا ہے وہ بھی خاص نوعیت تھی اس کے بعد آپ نے جنگیں لڑیں اصحاب کرام رضی اللہ عنہم نے جنگیں لڑیں کہیں بھی قنوت نازلہ پڑھنے کا ثبوت نہیں ۔ عبدالرحمن کراچی ج: بئر معونہ کے شہیدوں کے قاتلین کے خلاف ایک مہینہ قنوت نازلہ کے علاوہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قنوت نازلہ اور قنوت غیر نازلہ ثابت ہے صحیح بخاری اور دیگر کتب حدیث میں اس سلسلہ کی احادیث موجود ہیں [2] کبھی کبھار ناغہ کر لینا چاہیے۔واللہ اعلم ۸/۱۲/۱۴۱۵ ھ س: اگر کسی کی وتر نماز رہ گئی ہو تو کیا وہ صبح پڑھے یا نہ پڑھے ؟ محمد یٰسین ج: جب اٹھے اس وقت پڑھ لے ۔﴿مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً ۔ اَوْ نَامَ عَنْہَا فَکَفَّارَتُہُ اَنْ یُصَلِّیَہَا اِذَا ذَکَرَہَا[3] [جو شخص نماز بھول جائے یا اس سے سو جائے پس اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اسے پڑھے جب یاد آئے] ۱/۵/۱۴۱۹ ھ
[1] ص۳۰۹ ط دیوبند [2] بخاری۔التفسیر۔باب لیس لک من الامر شیئٌ۔ مسلم المساجد۔ باب استحباب القنوت فی جمیع الصلوٰت۔ ابوداؤد۔ابواب الوتر۔باب القنوت فی الصلوٰت [3] متفق علیہ ، [مشکوۃ کتاب الصلوۃ باب تعجیل الصلوات]