کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 226
کَصَلَا تِکُمُ الْمَکْتُوْبَۃِ وَفِی بَعْضِہَا : وَلٰکِنَّہٗ سُنَّۃٌ سَنَّہَا رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَقَدْ تَقَدَّمَ اَنَّ عَاصِمَ بْنَ ضَمْرَۃَ تَکَلَّمَ فِیْہِ غَیْرُ وَاحِدٍ‘‘ واﷲ اعلم ۲۷/۳/۱۴۱۰ ھ
س: دن رات کی نفلی عبادات میں جو شخص جتنے چاہے کثرت سے نوافل پڑھ سکتا ہے یا جو تعداد نوافل کی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے وہ ہی پڑھنے چاہیے۔ اس سے زیادہ نہیں پڑھنے چاہیے وضاحت فرمائیں ؟ ملک محمد یعقوب ہری پور2/7/89
ج: نوافل کی جو تعدادرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول یا تقریر یا عمل سے ثابت ہے اس تعداد سے تجاوز نہ کرنا چاہیے مشکوٰۃ کتاب الایمان باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ کی فصل اول سے حضرت انس اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما کی حدیثیں ضرور ایک دفعہ پڑھ لیں ۔ ۴/۱۲/۱۴۰۹ ھ
[﴿عَنْ اَنَسٍ قَالَ جائَ ثَلٰثَۃٌ رَہْطٍ اِلٰی اَزْوَاجِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَسْأَلُوْنَ عَنْ عِبَادَۃِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَلَمَّا أُخْبِرُوْا بِہَا کَاَنَّہُمْ تَقَالُّوْہَا فَقَالُوْا اَیْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِیِّ وَقَدْ غَفَرَ اللّٰہ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ اَحَدُہُمْ اَمَّا اَنَا فَاُصَلِّیْ اللَّیْلَ اَبَدًا وَقَالَ الْآخَرُ اَنَا اَصُوْمُ النَّہَآرَ اَبَدًا وَلاَ اُفْطِرُ وَقَالَ الآخَرُ اَنَآ اَعْتَزِلُ النِّسَائَ فَلاَ اَتَزَوَّجُ اَبَدًا فَجَائَ النَّبِیُّ اِلَیْہِمْ فَقَالَ اَنْتُمُ الَّذِیْنَ قُلْتُمْ کَذَا کَذَا اَمَّاو اللّٰہ اِنِّیْ لَاَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ وَاَتْقَاکُمْ لَہٗ لٰکِنِّیْ اَصُوْمُ وَاُفْطِرُ وَاُصَلِّیْ وَاَرْقُدُ وَاَتَزَوَّجُ النِّسَائَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ ۔[1]﴾
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ تین آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے پاس آئے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے بارہ میں سوال کرتے تھے پس جب ان کو عبادت کی خبر دی گئی گویا کہ انہوں نے اس عبادت کو قلیل جانا اور انہوں نے کہا کہاں ہیں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اور تحقیق معاف کر دیا ہے اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے اور پچھلے گناہ تو ان میں سے ایک نے کہا اس پر میں رات کو ہمیشہ نماز پڑھوں گا اور دوسرے نے کہا میں دن کو ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور افطار نہ کروں گا اور تیسرے نے کہا میں عورتوں سے علیٰحدہ رہوں گا اور کبھی بھی شادی نہ کروں گا پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے ان کی طرف اور فرمایا تم وہ لوگ ہو کہ جنہوں نے فلاں فلاں بات کی ہے خبردار ! اللہ کی قسم میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سب سے زیادہ تقویٰ والا ہوں لیکن میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اورنماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں پس جو میری سنت سے اعراض کرے گا وہ مجھ سے نہیں ہے ]
س: صحیح بخاری میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زائد رات کی نماز کی نفی موجود
[1] [مُتَّفق علیہ مشکوۃ المصابیح ج۱ ص۲۷]