کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 225
[اس ساری عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ قنوت وتر بعد الرکوع ثابت ہے] دعائے قنوت بعد الرکوع در وتر میں بھی ہاتھ اٹھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں البتہ قنوت نازلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ اٹھانا بعض روایات میں موجود ہے ۔ ۲۱/۳/۱۴۱۸ ھ س: قنوت ہاتھ اٹھا کر پڑھیں یا بغیر ہاتھ اٹھے بھی پڑھ سکتے ہیں وتر میں رکوع کے بعد قنوت ہاتھ اٹھا کر صحابی سے ثابت ہے مگر رکوع سے پہلے پڑھیں تو ہاتھ اٹھا کر پڑھیں یا بغیر ہاتھ اٹھائے؟ ملک محمد یعقوب ہری پور16/1/91 ج: قنوت وتر ہاتھ اٹھا کر اور ہاتھ اٹھائے بغیر دونوں طرح درست ہے رکوع سے پہلے اور بعد دونوں طریق سے صحیح ہے ۔ ۷/۷/۱۴۱۱ ھ س: دعائے قنوت میں نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ اِلَیْکَ ، وَصَلَّی االلّٰہُ عَلَی النَّبِیّ کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے ؟ ملک محمد یعقوب ہری پور16/1/91 ج: ’’وَرَوَاہُ ابْنُ اَبِی عَاصِمٍ وَزَادَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ اِلَیْکَ وَقَالَ الْقَارِیُ فِیْ شرحِ الْحِصْنِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ حِبَّانَ زِیَادَۃٌ نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ اِلَیْکَ وَہُوَ مَوْجُوْدٌ فِی اَصْلِ الْاَصِیْلِ اِنْتَہَی وَالظَّاہِرُ اَنَّ ہٰذِہِ الزِّیَادَۃَ قَبْلَ زِیَادَۃِ الصَّلاَۃِ عَلٰی مَا یُفْہَمُ مِنَ الْحِصْنِ[1] ثُمَّ اِطَّلَعْتُ عَلٰی بَعْضِ الْاَثَارِ الثَّابِتَۃِ عَنْ بَعْضِ الصَّحَابَۃِ وَفِیْہَا صَلاَتُہُمْ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِی آخِرِ قُنُوْتِ الْوِتْرِ فَقُلْتُ بِمَشْرُوْعِیَّۃ ذَلِکَ وَسَجَلْتُہُ فِی تَلْخِیْصِ صِفَۃِ الصَّلاَۃِ ‘‘[2] [وَصَلَّی اللّٰہ عَلَی النَّبِیِّ صحابہ سے ثابت ہے اور نَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ اِلَیْکَ کے الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں بلکہ بعض علماء کی طرف سے اضافہ ہیں] س: وتر میں دعا پڑھنا بھول جائیں تو کیا جائز ہے ؟ محمد عادل لاہور12/4/94 ج: کوئی حرج نہیں وتر ہو جاتے ہیں سجدہ سہو بھی نہیں پڑتا ۔ ۷/۱۱/۱۴۱۴ ھ س: درج ذیل حدیث کی صحت کے بارے میں تحریر کیجئے گا ؟’’حدثنا ابراہیم بن موسی نا عیسی عن زکریا عن اسحاق عن عاصم عن علی قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَا اَہْلَ الْقُرْآنِ اَوْتِرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ‘‘[3] نیز کیا وتر واجب ہے ؟ محمد نواز بٹ اسلام آباد 10/10/89 ج: حافظ منذری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو تلخیص سنن ۲/۱۲۱میں درج کرنے کے بعد لکھا ’’ وَاَخْرَجَہُ التِّرْمِذِیْ وَالنَّسَائِی وَابْنُ مَاجۃَ وَقَالَ التِّرْمِذِیْ : حَدِیْثٌ حَسَنٌ وَفِی حَدِیْثِہِمْ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ الْوِتْرُ لَیْسَ بَحَتْمٍ
[1] مرعاۃ المفاتیح ج۲ ص۲۱۲ [2] ارواء الغلیل ج۲ ص۱۷۷ [3] ابوداود باب تفریع ابواب الوتر ، باب استحباب الوتر ۔ حدیث ۴۵۲