کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 222
فرمائیں ؟ حبیب الرحمان ایبٹ آباد 25/4/88
ج: وتروں میں دعا قنوت ہاتھ اٹھا کر پڑھنے کے متعلق کوئی مرفوع حدیث میرے علم میں نہیں البتہ بلوغ الامانی میں بحوالہ بیہقی قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانے کی ایک مرفوع حدیث بیان کی گئی ہے ۔[1] ۲۳رمضان المبارک ۱۴۰۸ ھ
س: انفرادی صورت میں یا امام کے ساتھ وتروں کی نماز میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا اور مقتدیوں کا صرف امام کے ساتھ آمین کہنا کیا جائز ہے ؟ محمد اکرم اوکاڑہ ۸/۷/۱۴۰۶ ھ
ج: میرے علم میں تو یہ چیزیں پایہ ثبوت کونہیں پہنچتیں ہاں وتر میں دعائے قنوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً وفعلاً ثابت ہے ۔[2] ۱۰/۱۱/۱۴۰۶ ھ
س: وتروں کی دعا حدیث سے دونوں طرح ثابت ہے رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد کیا وتروں کی دعا اور قنوت نازلہ میں کوئی فرق ہے ؟ حافظ محمد فاروق تبسم
ج: قنوت نازلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز میں رکوع کے بعد کیا کرتے تھے بعض اہل علم قنوت وتر میں قنوت نازلہ کرنے کے جواز کے قائل ہیں ۔ ۳/۱۲/۱۴۱۹ ھ
س: (۱) وتر میں دعا مانگنے کا ثبوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے ؟(۲) وتر میں ہاتھ اٹھانے کا ثبوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے ؟(۳) وتر میں دعا قبل از رکوع مانگنی چاہیے یا بعد از رکوع ؟ ابو عبدالقدوس بن مقبول احمد فیصل آباد
ج: (۱) ہاں ! ابوداود ، نسائی اور ابن ماجہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتروں میں قنوت کرنے کا ثبوت ملتا ہے ۔
(۲) وتروں کی دعائے قنوت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ اٹھانا مجھے کہیں نہیں ملا ۔
[1] [سنن بیہقی کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت انس نے دیکھا صبح کی نماز میں آپ نے قنوت کیا دونوں ہاتھوں کو اٹھایا ہوا تھا اور جنہوں نے آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا تھا آپ ان پر بددعا کر رہے تھے (سنن بیہقی ۲/۲۱۱) دونوں قنوت ہیں دونوں نماز کے اندر ہیں ایک قنوت میں ہاتھ اٹھانے کی وضاحت آ گئی تو دوسرے قنوت میں اسی شکل کو اختیار کر سکتے ہیں اس کی مثال یوں ہے کہ کسی بھی مرفوع صحیح صریح حدیث میں نہیں آیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ میں ’’سبحانک اللہم‘‘ پڑھا ہو یا تلقین فرمائی ہو اس کے باوجود فرض نماز کی طرح جنازہ کو نماز سمجھتے ہوئے سب ’’سبحانک اللہم‘‘ پڑھ لیتے ہیں]
[2] [حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ مسلسل پانچوں نمازوں کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد دعا قنوت پڑھی جس میں بنی سلیم ، رعل ، ذکوان عصیہ قبائل (جنہوں نے قراء کو شہید کر دیا تھا) پر اونچی آواز میں بددعا کی اور مقتدی آمین آمین پکارتے تھے (قیام اللیل للمروزی ۲۳۵) قنوت وتر بھی قنوت نازلہ کی طرح دعائیہ کلمات پر مشتمل ہے دونوں نماز کی آخری رکعت میں ہی کیے جاتے ہیں اس حدیث کی روشنی میں جماعت کی صورت میں اگر اونچی آواز سے امام دعا کرے گا تو مقتدی بآواز بلند آمین کہہ سکتے ہیں]