کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 221
البتہ صحیح مسلم[1]کی ایک حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتروں کے بعد بھی دو رکعت نماز پڑھ لیا کرتے تھے جس سے پتہ چلتا ہے اگر کوئی صاحب وتر پڑھ کر سو گئے پھر جاگ پڑے تو وہ تہجد اور صلاۃ اللیل ادا کر سکتے ہیں آخر وتروں کے بعد دو رکعت پڑھنے سے بھی وتر تو آخر میں نہیں رہتے بہر کیف بہتر یہ ہے کہ وتر آخر میں پڑھے تہجد خواہ پہلی رات ہی کیوں نہ پڑھنی پڑے ۔ بعض لوگ وتر پڑھ کر سو جاتے ہیں پھر اگر انہیں جاگ آ جائے تو وہ پہلی رات پڑھے ہوئے وتروں کو ایک اور رکعت پڑھ کر توڑتے ہیں پھر تہجد پڑھتے ہیں اور آخر میں پھر تیسری مرتبہ وتر پڑھتے ہیں یہ طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ ۱/۹/۱۴۰۷ ھ س: تین رکعت وتر میں درمیانی قعدہ نہ کرنے کی دلیل بیان فرمائیں ؟ عبدالغفور ولد عبدالحق لاہور ج: مستدرک حاکم میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین وتر پڑھتے نہ بیٹھتے مگر ان کے آخر میں پھر صحیح مسلم وغیرہ میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ وتر پڑھتے نہ بیٹھتے مگر ان کے آخر میں۔[2] تو جب پانچ وتر درمیانے قعدہ کے بغیر درست ہیں تو تین وتر درمیانے قعدہ کے بغیر بطریق اولیٰ درست ٹھہرے ۔ ۲۲/۵/۱۴۱۷ ھ س: تین وتر پڑھتے وقت دوسری رکعت میں قعدہ نہ بیٹھنے کی صحیح حدیث تحریر فرما دیں ؟ حبیب الرحمن ایبٹ آباد 25/4/88 ج: مستدرک حاکم میں مرفوع حدیث ہے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں﴿کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم یُؤْتِرُ بِثَلاَثٍ لاَ یَقْعُدُ اِلاَّ فِیْ آخِرِہِنَّ﴾ [نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین وتر پڑھتے آخری رکعت میں بیٹھتے] مطبوعہ نسخہ ’’ لاَ یَقْعُدُ‘‘ کو حاشیہ پر لکھ دیا گیا ہے اور اس کی جگہ ’’ لاَ یُسَلِّمُ‘‘ مگر یہ صحیح نہیں ہے جیسا کہ تلخیص ذہبی اور متقدمین اہل علم کے حوالہ جات سے واضح ہے ۔ ۲۳ رمضان المبارک ۱۴۰۸ ھ س: رمضان المبارک میں امام نے تین وتر کی نیت کی ۔ ایک شخص دو رکعت گزرنے کے بعد امام کے ساتھ شریک ہوا اور ایک وتر پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا کیا اس کا ایسا کرنا جائز ہے ؟ عبدالقیوم انصاری ج: حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے امام سے کم رکعات نہیں پڑھ سکتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے [ اس مسئلہ کی تفصیل نماز باجماعت کے عنوان مسافر شخص مقامی امام کے ساتھ میں دیکھ لیں] ۹/۱/۱۴۰۷ ھ س: وتروں میں دعا قنوت ہاتھ اٹھا کر پڑھنا اور صحابہ کا پیچھے آمین کہنا اس کے بارے میں مرفوع صحیح حدیث تحریر
[1] [بحوالہ مشکوٰۃ۔ کتاب الصلاۃ۔ باب الوتر۔ الفصل الاول۔] [2] [مسلم ۔ صلاۃ المسافرین ۔ باب صلاۃ اللیل وعدد رکعات النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی اللیل]