کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 220
طرح غیر رمضان میں بھی نماز عشاء مع وتر کے بعد دو نفل پڑھتے ہیں کیا یہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہیں ؟ ان کی فضیلت کیا ہے نیز بیٹھ کر پڑھنا کیسا ہے ؟ بلال احمد قریشی شرقپور کلاں شیخوپورہ ج: وتر کے بعد دو نفل مشروع ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دو نفل پڑھا کرتے تھے اس بارے میں صحیح حدیث صحیح مسلم میں موجود ہے البتہ یہ دو نفل بھی کھڑے ہو کر پڑھنے چاہئیں اگر کوئی بلا عذر انہیں بیٹھ کر پڑھے گا تو اسے نصف اجر ملے گا ۔ ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفل بلا عذر بیٹھ کر پڑھنے سے بھی اجر پورا ہی ملتا تھا ۔ صحیح مسلم میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے﴿ قُلْتُ حُدِّثْتُ یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ! اَنَّکَ قُلْتَ : صَلاَۃُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلٰی نِصْفِ الصَّلاَۃِ ۔ وَأَنْتَ تُصَلِّیْ قَاعِدًا ؟قَالَ : اَجَلْ وَلٰکِنِّیْ لَسْتُ کَاَحَدٍ مِنْکُمْ[1] [عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے حدیث بیان کی گئی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا آدھی نماز ہے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا کہ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں میں نے اپنا ہاتھ سر پر رکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ تجھے کیا ہے میں نے کہا مجھے بیان کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدمی کا نماز بیٹھ کر پڑھنا آدھی نماز کے برابر اور آپ بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں فرمایا ہاں لیکن میں تم میں سے ایک کی مانند نہیں ہوں] (روایت کیا اس کو مسلم نے) ۱۶/۹/۱۴۱۷ ھ س: ایک شخص عشاء کی نماز کے وقت وتر پڑھ لیتا ہے اور قیام اللیل کے وقت جاگ اٹھتا ہے اور نماز تہجد گزارنا چاہتا ہے دلائل وبراہین کی روشنی میں جواب مقصود ہے آیا وہ نماز تہجد ادا کر سکتا ہے یا نہیں اگر کر سکتا ہے تو اس کی صورت کیا ہو گی یعنی وتر وہی آغاز رات والے کفایت کریں گے یا بعد میں پھر ادا کرنا پڑیں گے؟ ظفر اللہ قمر اوکاڑہ یوم الخمیس 3/4/87 ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کے تینوں حصوں میں تہجد ادا کرنا ثابت ہے اس لیے تہجد پہلی درمیانی اور آخری رات ادا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں جس انسان کو پچھلی رات جاگنے میں دشواری محسوس ہوتی ہے وہ بلاخوف وخطر عشاء کے فوراً بعد تہجد ادا کر لے وتر پڑھ لے پھر سو جائے بہرحال تہجد رات کے کسی حصہ میں بھی ادا کی جائے وتر آخر میں ہونے چاہئیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے کہ وتروں کو نماز (تہجد ، تراویح ، قیام اللیل ، قیام رمضان اور صلاۃ اللیل) کے آخر میں رکھو ۔[2]
[1] بحوالہ مشکوۃ باب القصد فی العمل الفصل الثالث [2] [مسلم۔باب صلاۃ اللیل مثنی مثنی والوتر رکعۃ من آخر اللیل۔]