کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 219
ج: نماز وتر تطوع ہے فرض نہیں ارشاد الفحول میں فرض اور واجب کو جمہور کے نزدیک مترادف قرار دیا گیا ہے البتہ حنفیہ کے نزدیک فرض اور واجب میں فرق ہے چنانچہ مسلم الثبوت وغیرہ میں ہے طلب جازم قطعی دلیل سے ثابت ہو تو فرض اور ظنی سے ثابت ہو تو واجب ہاں حنفیہ والا یہ فرق کتاب وسنت میں کہیں نہیں ملتا۔ ۳/۱۲/۱۴۱۹ ھ
س: ہَلِ الْوِتْرُ وَاجِبٌ اَمْ اَنَّہٗ سُنَّۃٌ ؟ [کیا وتر واجب ہے یا سنت] صلاح بن عایض الشلاحی الکویت۲۶ ربیع الاول ۱۴۱۶ ھ
ج: سُنَّۃٌ [سنت ہے﴿ عَنْ عَلِیٍّ رضی للّٰهُ عنہ قال لَیْسَ الْوِتْرُ بِحَتْمٍ کَہَیْئَۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ وَلٰکِنْ سُنَّۃٌ سَنَّہَا رَسُوْلُ اللّٰہ ِ صلی للّٰهُ عليه وسلم ﴾[1] حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وتر فرضی نماز کی طرح فرض نہیں بلکہ سنت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکو سنت قرار دیا ہے] ۱۱/۵/۱۴۱۶ ھ
س: اگر وتر عشاء کی نماز کے ساتھ ہی پڑھ لیے جائیں تو کیا رات کو نفلی نماز پڑھ لینا چاہیے یعنی وتروں کے بعد نفل نماز پڑھنا صحیح ہے یا نہیں ؟ تنویر احمد
ج: درست ہے وتروں کے بعد نفل نماز پڑھ سکتا ہے ۔ ۲۰/۴/۱۴۱۶ ھ
س: جو آدمی تہجد پڑھنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ اس ڈر سے کہ شاید میں رات کو نہ اٹھ سکوں تو وتر عشاء کی نماز کے بعد پڑھ لے بعد میں ہو سکے تو تہجد پڑھ لے اس کی کوئی دلیل ہے جبکہ حدیث میں ہے کہ وتر کے بعد کوئی نماز نہیں ؟ ملک محمد یعقوب ہری پور
ج: ﴿عَنْ ثَوْبَانَ رضي اللّٰہ عنه عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ : اِنَّ ہٰذَا السَّہْرَ جُہْدٌ وَثِقْلٌ ، فَاِذَا أَوْتَرَ اَحَدُکُمْ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ فَاِنْ قَامَ مِنَ اللَّیْلِ ، وَاِلاَّ کَانَتَا لَہٗ ۔﴾ [2]
[حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ۔ رات کی بیداری مشکل اور بھاری ہے جس وقت ایک تمہارا وتر پڑھ لے دو رکعتیں پڑھے اگر رات کو اٹھ کھڑا ہو تو بہتر ہے ورنہ یہ دونوں رکعتیں اس کے لیے کافی ہوں گی] اس حدیث سے ثابت ہوا وتر کے بعد نفل نماز پڑھ سکتا ہے اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امر﴿ اِجْعَلُوْا آخِرَ صَلاَ تِکُمْ بِاللَّیْلِ وِتْرًا﴾ [رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ[3]] وجوب پر محمول نہیں ندب پر محمول ہے باقی آپ کی بات ’’وتر کے بعد کوئی نماز نہیں‘‘ مجھے معلوم نہیں ۔
س: کیا وتر کے بعد دو نفل مشروع ہیں ۔ اکثر احباب رمضان میں نماز تراویح مع وتر کے بعد دو نفل پڑھتے ہیں اس
[1] [بلوغ المرام مع توضیح الاحکام ج۲ ص۱۹۳]
[2] رواہ الدارمی مشکوۃ المصابیح باب الوتر الفصل الثالث
[3] صحیح مسلم [باب صلاۃ اللیل مثنی مثنی والوتر رکعۃ من آخر اللیل]