کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 218
نماز کے وجود کا انکار کرنا کتاب وسنت کا انکار ہے رہی سنت نماز اور نفل نماز کی تعریف تو وہ مذکور بالا جواب سے مفہوم ہو رہی ہے کہ فرض نماز کے علاوہ جو نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً یا عملاً یا تقریراً ثابت ہے وہ نماز سنت اور نفل ہے اسے تطوع بھی کہتے ہیں ۔ ۶/۱۲/۱۴۱۹ ھ تہجد ، قیام رمضان اور وتر س: تین وتر کی نماز مغرب سے مشابہت بتشہدتین منع ہے ۔ امر مطلوب یہ ہے کہ آیا چار سنتوں کو دو تشہدوں سے پڑھنے کے بارے میں کوئی نص موجو دہے یا نہیں اور کیا عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بسلسلہ قیام اللیل﴿یُصَلِّیْ اَرْبَعًا الخ ﴾ سے استدلال کیا جا سکتا ہے ؟ اور کیا چار سنتوں کو ایک سلام سے پڑھنا جائز ہے ؟ اور کیا اس سے چار رکعت والی نماز سے مشابہت نہ ہے ؟ خالد جاوید مرجالوی ۱۰ جمادی الاولیٰ ۱۴۱۷ ھ ج: وتر کے سلسلہ میں تو نماز مغرب کے ساتھ مشابہت سے نہی وارد ہے البتہ مطلق نفل نماز کی مطلق فرض نماز کے ساتھ مشابہت سے نہی کا ثبوت درکار ہے مجھے تو اس نہی کا علم نہیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بسلسلہ قیام اللیل﴿یُصَلِّیْ اَرْبَعًا الخ﴾ سے بیک سلام دو تشہدوں پر استدلال درست نہیں کیونکہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا صحیح مسلم میں بیان ہے﴿ یُسَلِّمُ مِنْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ ہاں جامع ترمذی ’’ بَابٌ کَیْفَ کَانَ یَتْطَوَّعُ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِالنَّہَارِ‘‘ میں مرفوع حدیث ہے جس میں یہ بھی ہے﴿وَقَبْلَ الْعَصْرِ اَرْبَعًا یَفْصِلُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ بِالتَّسلِیْمِ عَلَی الْمَلاَئِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ وَالنَّبِیّٖنَ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَمَنْ تَبِعَہُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ[1] مبارکپوری رحمہ اللہ تعالیٰ تحفۃ الاحوذی میں لکھتے ہیں ’’ وَقَدْ ذَکَرَ التِّرْمِذِیُ ہٰذَا الْحَدِیْثَ مُخْتَصَرًا فِیْ بَابِ مَا جَائَ فِی الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَذَکَرَ ہُنَاکَ قَوْلَ إِسْحَاقَ بْنِ اِبْرَاہِیْمَ وَلاَ بُعْدَ عِنْدِیْ فِیْمَا اَوَّلَہٗ عَلَیْہِ بَلْ ہُوَ الظَّاہِرُ الْقَرِیْبُ بَلْ ہُوَ الْمُتَعَیَّنُ اِذِ النَّبِیُّوْنَ وَالْمُرْسَلُوْنَ لاَ یَحْضُرُوْنَ الصَّلٰوۃَ حَتّٰی یَنْوِیَہُمُ الْمُصَلِّیْ بِقَوْلِہِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ فَکَیْفَ یُرَادُ بِالتَّسْلِیْمِ تَسْلِیْمُ التَحَلُّلِ مِنَ الصَّلٰوۃِ ہٰذَا مَا عِنْدِیْ ۔ و اللّٰہ اعلم‘‘ [خلاصہ : ایک سلام سے چار سنتیں اکٹھی پڑھی جا سکتی ہیں ] س: کیا وتر واجب ہے یا فرض ۔ فرض اور واجب میں کیا فرق ہے ؟ حافظ محمد فاروق تبسّم
[1] صحیح ترمذی للالبانی ج۱ ص۴۸۹