کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 217
ج: ظہر سے قبل چار سنتیں اکٹھی پڑھنا درست ہے البتہ دو دو کر کے پڑھنا افضل ہے کیونکہ فرض نماز کے علاوہ نماز کو دو دو کر کے پڑھنا افضل ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿ صَلاَۃُ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ مَثْنَی مَثْنَی﴾[1] ۲۷/۱۱/۱۴۱۹ ھ
س: اگر آدمی کی مختلف دنوں کی دس نمازیں رہتی ہیں تو وہ صرف فرض پڑھ لے کافی ہیں یا ساری پڑھنی پڑیں گی ۔ یہ قضاء نمازیں کس وقت پڑھنی ہوں گی ؟ محمد عثمان غنی لاہور
ج: پوری نمازیں پڑھے فرض کی قضاء فر ض اور سنت وتطوع کی قضاء سنت وتطوع ہے جس وقت چاہے پڑھے ما سوائے تین اوقات کے جب سورج طلوع ہو رہا ہو ۔ جب سر پر ہو ۔ جب غروب ہو رہا ہو ۔ ۱/۸/۱۴۱۷ ھ
س: بعض حضرات کا کہنا ہے کہ نفل نماز کا وجود نہیں کیونکہ جو نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی وہ سنت کہلائی اور جو آپ نے نہیں پڑھی یا حکم نہیں دیا وہ بدعت کہلائی تو نماز نفل کون سی ہو گی ؟مہربانی فرما کر نفل وسنت نماز کی تعریف تحریر فرما دیں؟
محمد صدیق ملتان روڈ لاہور 24/7/98
ج: آپ کے سوال سے پتہ چلتا ہے ان لوگوں کے نزدیک جو نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی یا اس کے پڑھنے کا حکم دیا وہ سنت کہلاتی ہے تو ایسی نماز کو سنت قرار دینا یا اس کا سنت ہونا تو ان لوگوں کے ہاں مسلم ہے رہا اس کو نفل کہنا تو یہ بھی کتاب وسنت سے ثابت ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿ وَمِنَ اللَّیْلِ فَتَہَجَّدْ بِہِ نَافِلَۃً لَّکَ﴾[2] [رات کو کسی وقت تہجد کی نماز پڑھ یہ زیادہ ہے تیرے لیے] صحیح مسلم میں ابو ذر رضی اللہ عنہ والی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿صَلِّ الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا فَإِنْ أَدْرَکْتَہَا مَعَہُمْ فَصَلِّ فَإِنَّہَآ لَکَ نَافِلَۃٌ﴾ [نماز کو اس کے وقت پر پڑھو پس اگر تو اس کو ان کے ساتھ پا لے تو پھر پڑھ لے پس بے شک وہ تیرے لیے نفل ہو گی[3] ] صحیح بخاری میں ہے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا﴿ مَاذَا فَرَضَ اللّٰہ عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَۃِ ؟ قَالَ : خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃ۔ فَقَالَ : ہَلْ عَلَیَّ غَیْرُہَا ؟ قَالَ : لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ﴾ [اللہ نے مجھ پر کتنی نماز فرض کی ہے تو آپ نے فرمایا پانچ تو اس نے عرض کی کیا مجھ پر ان کے علاوہ بھی ہے تو آپ نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو تطوع پڑھے[4] ] تو ثابت ہوا فرض نماز کے علاوہ جتنی نماز ہے اس کو شریعت میں تطوع ، نافلہ اور نفل کہتے ہیں لہٰذا نفل
[1] المنتقی لابن الجارود
[2] [بنی اسرائیل ۷۹ پ۱۵]
[3] [مسلم ۔ المساجد ۔ باب کراہیۃ تاخیر الصلوۃ عن وقتہا المختار]
[4] [کتاب الایمان ۔ باب الزکاۃ من الإسلام ۔ حدیث ۴۶ کتاب الصوم ۔ باب وجوب صوم رمضان حدیث ۱۸۹۱]