کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 215
نہیں ہے ۔ واللہ اعلم ۹/۱۱/۱۴۱۴ ھ
س: فجر کی سنتوں کے بعد دائیں کروٹ لیٹنا کیسا ہے ۔ ایک مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ تھا ؟
ابو عبدالقدوس ضلع شیخوپورہ
ج: خاصے والی بات بے بنیاد ہے برسبیل تنزل فعلی وعملی حدیث میں کہی جا سکتی ہے البتہ ترمذی شریف کی مرفوع حدیث﴿ اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمْ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ فَلْیَضْطَجِعْ عَلٰی شِقِّہِ الْاَیْمَنِ﴾ [جب تم میں سے ایک فجر کی دو رکعتیں پڑھے تو چاہیے کہ وہ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جائے] نے تو اس کے پرخچے اڑا دیئے ہیں نیز اس حدیث نے اس سنت کے تہجد پڑھنے والوں کے ساتھ خاص ہونے والی بات کو ختم کر دیا ہے ۔ ۹/۷/۱۴۱۷ ھ
س: سورج طلوع ہونے کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا باعث ثواب ہے یا نہیں ؟ ابو عبدالقدوس ضلع شیخوپورہ
ج: باعث ثواب ہے ۔ [﴿ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال أَوْصَانِیْ خَلِیْلِیْ بِثَلاَثٍ لاَ اَدَعُہُنَّ حَتَّی اَمُوْتَ صَوْمِ ثَلاَثَۃِ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ، وَصَلاَۃِ الضُّحٰی ، وَنَوْمٍ عَلٰی وِتْرٍ﴾ [1]حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’مجھے میرے پیارے دوست نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ، جب تک میں زندہ رہوں گا ان کو نہیں چھوڑوں گا ،ہر (عربی) مہینہ (میں ایام بیض ۱۳،۱۴،۱۵) کے تین روزے چاشت (اشراق) کی نماز اور سونے سے پہلے وتر پڑھنا‘‘۔
﴿عَنْ اَنَسٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْل اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَنْ صَلَّی الْفَجْرَ فِیْ جَمَاعَۃٍ ۔ ثُمَّ قَعَدَ یَذْکُرُ اللّٰهَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ، کَانَتْ لَہٗ کَأَجْرِ حَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ ۔ قَالَ : قَالَ رسول اللّٰہ صلی للّٰهُ عليه وسلم’’تَامَّۃٍ تَامَّۃٍ تَامَّۃٍ‘‘﴾ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا رسول اللہ نے فرمایا : جو شخص نماز پڑھے فجر کی جماعت میں پھر بیٹھے یاد کرے اللہ کو آفتاب نکلنے تک پھر پڑھے دو رکعت نماز ہو گا ثواب اس کے لیے مانند ثواب حج اور عمرے کے کہا راوی نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے حج اور عمرے کا پورے حج اور عمرے کا (اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے) [2] ] ۹/۷/۱۴۱۷ ھ
س: ایک شخص صبح کی نماز پڑھ کر سورج طلوع تک بیٹھا رہتا ہے تو ذکر واذکار کرتا رہتا ہے سورج طلوع ہونے کے بعد وہ سو جاتا ہے تقریباً نو بجے صبح اٹھ کر اشراق پڑھتا ہے کیا اس طرح اشراق ہو جاتی ہے۔ محمد اعجاز نارووال
ج: نماز اشراق تو اس طرح بھی ہو جاتی ہے مگر بہتر ہے کہ وہ اشراق سونے سے پہلے پڑھے ۔ ۸/۴/۱۴۱۵ ھ
[1] [بخاری باب صلاۃ الضحی فی الحضر]
[2] [وقال حدیث حسنٌ غریب قلت و سندہ ضعیف لکن للحدیث شواھد ذکرھا المنذری فی الترغیب یرقی الحدیث بہا الی درجۃ الحسن تحقیق البانی علی مشکوٰۃ۔کتاب الصلاۃ۔ باب الذکر بعد الصلاۃ۔ الفصل الثانی]