کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 214
کی اس حدیث کی سند مستدرک حاکم صحیح ابن حبان ، صحیح ابن خزیمہ اور سنن دار قطنی میں متصل بھی موجود ہے ۔ ظہر کے بعد والی دو رکعتیں عصر کے بعد بطور قضاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک دن ہی پڑھی تھیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا والی روایت ’’ہم بھی قضاء دیں فرمایا نہیں‘‘ ضعیف ہے ۔[1] ۸/۷/۱۴۱۶ ھ س: آدمی صبح کی دو رکعات سنتیں فرض نماز ادا کرنے کے فوری بعد پڑھ سکتا ہے اس حدیث کا حوالہ ذکر کر دیں ؟ انجینئر محمد نعیم جوہر آباد ضلع خوشاب11/4/94 ج: قَالَ الدَّارَقُطْنِیْ فِیْ سُنَنِہِ : حَدَّثَنَا اَبُوْبَکَرِ النَّیْسَابُوْرِیْ ثَنَا الرَّبِیْعُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَنَصْرُ بْنُ مَرْذُوْقٍ قَالاَ : نَا أَسَدُ بْنُ مُوْسٰی ثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَحْیٰی بْنِ سَعِیْدٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ أَنَّہٗ جَائَ وَالنَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُصَلِّیْ صَلاَۃَ الفَجر فَصَلّٰی مَعَہٗ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : مَا ہَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ ؟ قَالَ : لَمْ أَکُنْ صَلَّیْتُہُمَا قَبْلَ الْفَجْرِ ۔ فَسَکَتَ وَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا ۔[2] [حضرت یحییٰ بن سعید اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک وہ آئے اس حال میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھا رہے تھے پس اس نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی پس جب سلام پھیرا اس نے کھڑے ہو کر فجر کی دو رکعات ادا کیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کہا کیا ہیں یہ دو رکعتیں تو اس نے کہا میں نے ان دونوں کو فجر سے پہلے نہیں پڑھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے آپ نے کچھ نہ کہا] سنن دار قطنی کے علاوہ یہ حدیث مستدرک حاکم ، صحیح ابن خزیمہ اور صحیح ابن حبان میں بھی موجود ہے ۔ رہی حدیث﴿لاَ صَلٰوۃَ بَعْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ﴾ والی تو اس میں تخصیص ہو چکی ہے خود حنفی حضرات بھی نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے فوت شدہ فرض نماز پڑھنے کے قائل ہیں تو جب اس حدیث﴿لاَ صَلٰوۃَ بَعْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ﴾ والی میں انہوں نے خود تخصیص فرما لی ہے تو مذکور بالا سنن دار قطنی والی حدیث کے ساتھ اس حدیث﴿لاَ صَلٰوۃَ بَعْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ﴾ والی میں اورتخصیص ہو جانے میں کون سی رکاوٹ ہے ؟ پھر غور فرمائیں فجر کی سنتوں کو سورج طلوع ہونے سے پہلے پڑھنا اداء ہے خواہ وہ فجر کے فرضوں کے بعد ہی ہوں کیونکہ جیسے فجر کے فرضوں کا وقت سورج طلوع ہونے تک ہے ویسے ہی فجر کی سنتوں کا وقت بھی سورج طلوع ہونے تک ہی ہے اور فجر کی سنتوں کو سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھنا قضاء ہے تو اب اداء کو چھوڑ کر قضاء کو اپنانا کہاں کی عزیمت یا فضیلت ہے ؟ باقی فرض فجر پڑھ لینے کے بعد سورج طلوع ہونے تک وقت موجود ہوتے ہوئے فجر کی سنتوں کو سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھنے کی کوئی صحیح یا حسن حدیث
[1] حدیث ام سلمہ حدیث حسن أخرجہ فی المسند باسناد جید۔ تحقیق ابن باز علی فتح الباری۔کتاب مواقیت الصلاۃ [2] ص ۳۸۴ الجزء الاول باب قَضَائِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ وَقْتِہَا وَمَنْ دَخَلَ فِی صَلاَۃٍ فَخَرَجَ وَقْتُہَا قَبْلَ تَمَامِہَا کتاب الصلاۃ