کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 213
س: فرضی نماز کے بعد اجتماعی صورت میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا بغیر دوام کے کیا جائز ہے ؟ محمد اکرم اوکاڑہ7/5/86
ج: فرضی نماز یا نفلی نماز کے بعد اجتماعی صورت میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا بادوام اور بلادوام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں بلکہ مجھے تو نماز کے بعد انفرادی صورت میں بھی ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی قابل احتجاج حدیث ابھی تک نہیں ملی۔ ۱۱/۱۰/۱۴۰۶ ھ
نماز کی سنتوں کا بیان
س: اگر فجر کی جماعت کھڑی ہو جائے اور اتنا وقت بھی ہو کہ آدمی سنتیں پڑھ سکے تو کیا سنتیں پڑھنی چاہیں؟ (یعنی بعد میں جماعت مل جائے گی) محمد عثمان غنی لاہور
ج: پہلے جماعت میں شامل ہو سنتیں بعد میں پڑھے ۔ ۱/۸/۱۴۱۷ ھ
[کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اِذَا اُقِیْمَتِ الصَّلوٰۃُ فَلَا صَلَاۃَ اِلاَّ الْمَکْتُوْبَۃَ’’جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی۔‘‘ ] [1]
س: فجر کی سنتیں اگر جماعت سے قبل نہ پڑھی جائیں تو کیا فرض کے بعد پڑھی جا سکتی ہیں ؟ نیز پڑھنے کا ثبوت کیا ہے صحیح حدیث سے ثابت کریں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعات پڑھی عصر کے بعد لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ پڑھی ایک روایت مشکوٰۃ ص ۹۵ پر ہے﴿ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ اِبْرَاہِیْمَ عَنْ قَیْسِ بْنِ عَمْرٍو﴾ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو فجر کے فرض کے بعد دیکھا دو رکعات پڑھتے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ میری دو سنت رہ گئی تھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سن کر خاموش ہو گئے ۔ لیکن امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ متصل نہیں ہے کیونکہ محمد ابن ابراہیم نے قیس بن عمرو سے سنا نہیں منقطع روایت کیسے حجت ہو سکتی ہے ؟ اور امام طحاوی رحمہ اللہ نے جو حدیث ام سلمہ سے بیان کی کہ انہوں نے پوچھا کہ کیا ہم قضائی دیں تو آپ نے فرمایا نہیں ۔ اس کی سند کی وضاحت کریں ؟حافظ محمد عارف قریشی سرگودھا
ج: فجر کی سنتیں اگر جماعت سے قبل نہ پڑھی جا سکیں تو فرض نماز کے بعد طلوع آفتاب سے قبل انہیں پڑھنا درست ہے ۔
اولاً : تو اس لیے کہ فجرکی سنتوں کا وقت فجر کے فرضوں کی طرح سورج طلوع ہونے تک ہے اورنماز نفل ہو خواہ فرض وقت کے اندر پڑھنا ادا ہے اور وقت کے بعد پڑھنا قضاء ہے اور ہر صاحب علم جانتا ہے کہ اداء قضاء پر مقدم ہے ۔
ثانیاً : اس لیے کہ قیس رضی اللہ عنہ والی حدیث موجود ہے ترمذی والی سند واقعی منقطع ہے اور منقطع حجت نہیں ہوتی مگر قیس رضی اللہ عنہ
[1] [مسلم۔صلاۃ المسافرین۔باب کراھۃ الشروع فی نافلۃ بعد شروع المؤذن فی اقامۃ الصلاۃ۔]