کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 212
وقت دعائیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور دیگر احادیث میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا ذکر بھی ملتا ہے تو کیا کبھی آپ نے یا فرضی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے والوں نے ان موقعوں پر ہاتھ اٹھا کر دعا کی ؟ یا ان موقعوں پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے پر زور دیا ؟ آخر جو صغریٰ کبریٰ آپ یا وہ فرضوں کے بعد والی دعا پر چسپاں کر رہے ہیں وہ ان مقاموں پر بھی چسپاں ہوتا ہے حرج ہونے نہ ہونے کا فیصلہ آپ خود فرما لیں ۔ ۱۰/۱۱/۱۴۰۶ ھ س: عرض یہ ہے کہ دعا بعد الفرض بہیۃ الاجتماعیہ جائز ہے یا نہیں ؟ محمد قاسم نورستان ج: صلاۃ مکتوبہ کے بعد دعا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب بھی دی ہے مگر اس دعا میں ہاتھ اٹھانا کسی صحیح یا حسن مرفوع حدیث میں نہیں آیا ۔ ۶/۶/۱۴۱۱ ھ س: (۱) ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کی حدیث پر عمل کرتے ہوئے اگر کوئی انسان مسجد میں داخل ہوتے ہوئے یا خارج ہوتے وقت یا گھر داخل ہوتے وقت یا خارج ہوتے وقت بسا اوقات ہاتھ اٹھا کر دعا مانگ لیتا ہے اب فرض نماز کے بعد بسا اوقات ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز ہو جائے گا ۔ (۲) صاحب صلاۃ الرسول نے فرضی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کی احادیث ذکر کرتے ہوئے جواز ثابت کیا ہے لکھتے ہیں : ’’فرضی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا درست ہے‘‘ ۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا﴿مَا مِنْ عَبْدٍ بَسَطَ کَفَّیْہِ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلٰوۃٍ ثُمَّ یَقُوْلُ اَللّٰہُمَّ اِلٰہِی وَاِلٰہَ اِبْرَاہِیْمَ وَاِسْحَاقَ وَیَعْقُوْبَ وَاِلٰہَ جِبْرِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَاِسْرَافِیْلَ الخ[1] حضرت عامر کہتے ہیں ’’ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْفَجْرَ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَفَعَ یَدَیْہِ وَدَعَا…‘‘ [2] ۔ محمد اکرم اوکاڑہ26/7/86 ج: (۱) بات اگر مگر کی نہیں فی الواقع فرضی نمازوں کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے والے مسجد اور گھر میں دخول وخروج کے وقت ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں ۔ اور جو ان مواقع پر ہاتھ نہ اٹھائے اس پر نکیر کرتے ہیں ۔ جیسا کہ فرضوں کے بعد ان کا معمول ہے پھر جواز کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کام کرنے میں ثواب نہیں اور نہ کرنے میں گناہ نہیں تو جس مسئلہ کی حیثیت یہ ہے اس کو طول دینے میں فائدہ ؟ (۲) بحوالہ فتاویٰ نذیریہ آپ نے دو روایتیں لکھی ہیں جن میں نماز کے بعد ہاتھ اٹھانے کا ذکر ہے تو اس سلسلہ میں گذارش ہے کہ یہ دونوں روایتیں نیز اس مضمون کی دیگر روایات ثابت ہی نہیں اس لیے ان سے استدلال کرنا بے کار ہے تھوڑی سی زحمت گوارا فرما کر فتاویٰ نذیریہ کا یہ مقام پڑھ ڈالیے ان شاء اللہ بہت نفع ہو گا ۔ ۲۷/۱۱/۱۴۰۶ ھ
[1] عمل الیوم واللیلۃ لابن سنی [2] (فتاوی نذیریہ بحوالہ ابن ابی شیبہ) ماخوذ : صلوۃ الرسول ص۳۱۱۔۳۱۲ مولف حضرت مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی ناشر مکتبہ نعمانیہ اردو بازار گوجرانوالہ