کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 210
ترجمہ : یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو ملا کر رکھتے اور دعا کرتے یا درکھیں دعا مانگتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو ملا کر رکھنا چاہیے جو علیحدہ علیحدہ رکھتے ہیں وہ سنت رسول کے خلاف ہے اور بالکل غلط ہے ۔
پانچویں دلیل : علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ جلیل القدر صحابی ہیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کے ساتھ ان کا یہ واقعہ منقول ہے کہ طلوع فجر کے وقت صبح کی اذان کہی گئی ۔ حضرت علاء صحابی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو نماز پڑھائی جب نماز کو پورا کر لیا یعنی نماز سے فارغ ہوئے ’’ وَنَصَبَ فِی الدُّعَائِ وَرَفَعَ یَدَیْہِ وَفَعَلَ النَّاسُ مِثْلَہٗ‘‘ یعنی حضرت علاء رضی اللہ عنہ نے اور تمام لوگوں نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی اس حدیث کو بھی بار بار پڑھیں تو اس واقعہ سے اور صحابہ کرام کے عمل سے یہی پتہ چلے گا کہ فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دعا مانگنی چاہیے ۔
جو حضرات اس کو بدعت کہتے ہیں یا لوگوں کو دعا کرنے سے منع کرتے ہیں وہ در حقیقت جاہل ہیں اور بہت بڑے گناہ کے مرتکب ہیں ۔(۲۴ واں پارہ آیت ۴۰) ۔﴿وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ إِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَدَاخِرِیْنَ﴾[1] اس آیت کا ترجمہ پڑھیں ۔ پھر توبہ کریں کہ آئندہ کسی کو اجتماعی دعا کرانے سے نہیں روکو گے ۔ غلام اللہ علی کراچی نمبر۲ 27/5/87
ج: میں نے مولانا محمد اسحاق صاحب شاہد امام چھوٹی مسجد اہل حدیث جوڑیا بازار کراچی کا تحریر کردہ تبلیغی سلسلہ نمبر ۱۰ بغور پڑھا انہوں نے اس میں بزعم خود پانچ دلیلیں پیش فرمائی ہیں نیچے پہلے محل نزاع کو متعین کیا جاتا ہے پھر ان پانچ دلائل کا جائزہ پیش کیا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
محل نزاع کا تعین : فرضی نمازوں کے بعد ذکر اور دعا کرنے میں اہل علم کا کوئی اختلاف نہیں کیونکہ فرضی نمازوں کے بعد ذکر اور دعاء کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول اور عمل سے ثابت ہے جیسا کہ کتب حدیث کے مطالعہ سے واضح ہے نزاع واختلاف ہے تو فرضی نمازوں کے بعد دعا کرتے وقت ہاتھ اٹھانے میں ہے۔
دلائل کا جائزہ : جناب شاہد صاحب کی پیش کردہ پہلی دلیل میں فرضی نمازوں کے بعد دعاء کے قبول ہونے کا تذکرہ ہے اور ہم تسلیم کرتے ہیں واقعی فرضی نمازوں کے بعد دعاء کے قبول ہونے کا وقت ہے اور ہم خود فرضی نمازوں کے بعد دعا کرتے ہیں اور کیوں نہ کریں جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرضی نمازوں کے بعد دعا کرنا ثابت ہے اور اس
[1] [اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا ۔ یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ ابھی ابھی ذلیل ہو کر جہنم میں پہنچ جائیں گے] [المومن]