کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 209
ہے] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں﴿ وَخَیْرُ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ﴾ [بہترین ہدایت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے] ۱/۱۱/۱۴۰۶ ھ س: اجتماعی دعا فرض نمازوں کے بعد یا نماز تراویح کے بعد کے متعلق روایتیں درایۃ وروایۃ صحیح ہیں یا نہیں یہ احادیث مولانا محمد اسحاق صاحب شاہد نے اجتماعی دعا کے ثبوت کے سلسلہ میں پیش کی ہیں ؟ پہلی دلیل : حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کس وقت دعا زیادہ قبول ہوتی ہے ؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد [1] دوسری دلیل : ’’ عَنْ سَلْمَانَ قال قال رسول اللّٰہ صلی للّٰهُ علیہ وسلم مَا رَفَعَ قَوْمٌ اَکُفَّہُمْ اِلَی اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ سَأَلُوْا شَیْئًا اِلاَّ کَانَ حَقًّا عَلی اللّٰہ ِ عَزَّوَجَلَّ‘‘ [2] ترجمہ : حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی قوم اپنی ہتھیلیوں کو سوال کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں اٹھاتی مگر اللہ تعالیٰ ضرور ان کے ہاتھوں میں وہ چیز رکھتا ہے جس کا انہوں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا ہے۔ میرے بھائیو اس حدیث کو غور سے پڑھئے اور لفظ قوم پر دھیان کیجئے جس سے واضح ہوتا ہے کہ اجتماعی دعا کرنی چاہیے قوم میں ایک آدمی یا دو آدمی نہیں ہوتے قوم کثیر لوگوں پر بولا جاتا ہے ۔ مذکورہ بالا حدیث طبرانی کبیر میں ہے اور مجمع الزوائد میں بھی ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں ۔ تیسری دلیل : ’’ عَنْ اَنَسٍ رضی للّٰهُ عنہ قَالَ قالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَا اجْتَمَعَ ثَلاَثَۃٌ بِدَعْوَۃٍ قَطُّ اِلاَّ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہ ِاَنْ لاَّ یَرُدَّ اَیْدِیَہُمْ صِفْرًا‘‘ [3] ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی اکٹھے ہو کر دعا نہیں کرتے کبھی بھی مگر اللہ تعالیٰ ضرور ان کے ہاتھوں کو خالی نہیں لوٹائے گا اس حدیث کو غور سے پڑھئے اس میں بھی تین آدمی کے اجتماع کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ حدیث بیہقی شعب الایمان میں ہے ۔ چوتھی دلیل : ’’ اِنَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ اِذَا فَرَغَ مِنْ صَلٰوتِہٖ رَفَعَ یَدَیْہِ وَضَمَّہُمَا وَقَالَ اَیْ دَعَا‘‘[4]
[1] مشکوۃ شریف ص ۸۹ ترمذی شریف [2] الحدیث رواہ الطبرانی فی الکبیر ورواتہ ثقات کلہم مجمع الزوائد [3] رواہ البیہقی فی شعب الایمان [4] کتاب الزہد والرقائق ص۴۰۵