کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 206
کہ میں نے دیکھا امام اسحاق رحمہ اللہ ان روایات پر عمل مستحسن سمجھتے تھے ۔ امام احمد رحمہ اللہ بن حنبل سے بھی اسی بارے میں دو قول منقول ہیں ۔ ایک تو یہ کہ دعائے وتر کے بعد منہ پر ہاتھ نہ پھیرے جائیں جیسا کہ امام ابوداود رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے اور دوسرا یہ کہ منہ پر ہاتھ پھیرنا مستحب ہے جیسا کہ علامہ ابن قدامہ نے المغنی ج۱ ص۷۸۶ ، اورعلامہ شمس الدین ابن قدامہ نے الشرح الکبیر ج۱ ص۷۲۴ میں ذکر کیا ہے ۔ نیز دیکھیں قلع(ج۱ص۱۸۵) جبکہ علامہ المروزی نے کہا ہے منہ پر ہاتھ پھیرے جائیں ۔ ’’وہو المذہب فعلہ الامام احمد‘‘ (یہی مذہب ہے امام احمد رحمہ اللہ نے ایسا کیا ہے ) صاحب مجمع البحرین نے کہا ہے کہ یہی روایت زیادہ قوی ہے ۔ الکافی میں ہے کہ یہ اولیٰ ہے الخ ۔[1]
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ منہ پر ہاتھ پھیرنے چاہیں تو انہوں نے فرمایا :’’ارجو ان لا یکون بہ بأس وکان الحسن اذا دعا مسح وجہہ وقال سئل ابی عن رفع الایدی فی القنوت یمسح بہما وجہہ قال لا بأس بہ یمسح بہما وجہہ قال عبد اللّٰہ ولم أرابی یمسح بہما وجہہ‘‘[2]
مجھے امید ہے کہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ حسن بصری رحمہ اللہ جب دعا کرتے منہ پر ہاتھ پھیرتے تھے ۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے والد (امام احمد) سے سوال ہوا کہ قنوت میں دعاء کے بعد ہاتھ منہ پر پھیرنے چاہیں ؟ انہوں نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو منہ پر ہاتھ پھیرتے نہیں دیکھا ۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ اسی پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔’’ فقد سہل ابو عبد اللّٰہ فی ذلک وجعل بمنزلۃ مسح الوجہ فی غیر الصلوۃ لانہ عمل قلیل ومنسوب الی الطاعۃ واختیار ابی عبداللّٰه ترکہ‘‘ [3]
یعنی امام ابو عبداللہ احمد رحمہ اللہ نے اس میں آسانی پیدا کی ہے اور اسے نماز کے علاوہ منہ پر ہاتھ پھیرنے کے برابر قرار دیا ہے کیونکہ یہ عمل قلیل ہے اور اطاعت (وعبادت) کی طرف منسوب ہے ۔ البتہ امام احمد رحمہ اللہ نے منہ پر ہاتھ نہ پھیرنے کو پسند کیا ہے ۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کے اس بیان سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ نماز کے علاوہ دعاء کے اختتام پر منہ پر ہاتھ پھیرنے میں امام احمد رحمہ اللہ کا انکار نہیں ۔ البتہ نماز میں منہ پر ہاتھ پھیرنے میں ان کا انکار ہے اور اس پر ان کا عمل نہیں لیکن اگر نماز میں بھی منہ پر ہاتھ پھیر لیا جائے تو اسے ’’لا بأس بہ‘‘ کہتے ہیں ۔ بلاشبہ علامہ عز بن عبدالسلام نے دعاء کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنے کے بارے میں سخت ترین موقف اختیار کیا ہے کہ ایسا کرنے والا جاہل
[1] الانصاف ، ج۳ ص۱۷۳
[2] بدائع الفوائد ، ج۴ ص۱۱۳
[3] بدائع ، ج۴ ص۱۱۳