کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 203
مگر حیرت کی بات ہے کہ علامہ البانی نے مشکوٰۃ کی اس محولہ روایت کے بارے میں کچھ بھی نہیں کیا ۔ البتہ حدیث نمبر ۲۲۵۵ کے تحت ’’سائب بن یزید عن ابیہ‘‘ کی جو روایت ہے اس کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ ابوداود میں ہے اور اس کی سند ضعیف ہے ۔ اور ارواء الغلیل میں لکھتے ہیں :
’’ ہذا سند ضعیف عبدالملک ہذا ضعفہ ابوداود وفیہ شیخ عبداللّٰه بن یعقوب الذی لم یسم فہو مجہول ویحتمل ان یکون ہو ابن حسان … او ابن میمون‘‘ الخ [1]
یہ سند ضعیف ہے عبدالملک کو ابوداود نے ضعیف کہا ہے اور عبداللہ بن یعقوب کے استاد کا نام نہیں لیا گیا پس وہ مجہول ہے ۔ احتمال ہے کہ وہ صالح بن حسان ہے یا عیسیٰ بن میمون ہے ۔ غور فرمائیے یہاں انہوں نے دونوں کا احتمال ظاہر کیا ہے ۔ سلسلۃ الصحیحہ جیسا وثوق یہاں نہیں ۔ نیز یہ بھی احتمال ہے کہ مراد ابوالمقدام ہشام بن زیاد ہو ۔ کیونکہ سلو اﷲ ببطون اکفکم الخ کے علاوہ باقی الفاظ یعقوب نے اسی کے واسطہ سے بیان کیے ہیں ۔ جیسا کہ علامہ المزی نے [2] میں کہا ہے ۔ بہرحال یہ مبہم راوی صالح بن حسان ہو یا عیسی بن میمون یا ابوالمقدام ، ضعیف ہے ، بلکہ صالح اور ابوالمقدام متروک ہیں ۔ لیکن عبدالملک کے بارے میں علامہ البانی کا کہنا ’’ضعفہ ابوداود‘‘ (امام ابوداودؒ نے اسے ضعیف کہا ہے ) قطعاً درست نہیں ۔ امام ابوداود رحمہ اللہ نے تو فرمایا ہے ’’ وہذا الطریق امثلہا وہو ضعیف‘‘ کہ محمد بن کعب سے اس روایت کے جتنے طرق مروی ہیں وہ سب کمزور ہیں ۔ اور یہ طریق سب سے امثل ہے حالانکہ وہ بھی ضعیف ہے ۔ امام ابن قطان رحمہ اللہ نے اسے مجہول کہا ہے ۔ تہذیب ج۶ ص ۴۱۹ اور تقریب میں بھی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے مجہول ہی قرار دیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ روایت ایک اور سند سے مستدرک حاکم ، ج۴ ص ۲۷۰ میں مذکور ہے مگر محمد بن معاویہ اس کا راوی متروک ہے ۔ امام دار قطنی وغیرہ نے کذاب کہا ہے ۔
خلاصہ کلام یہ کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ روایت مختلف طرق سے مروی ہے اور وہ سب ضعیف ہیں۔ مگر ان میں دو کا ضعف شدید ہے کہ ان کے راوی متروک ہیں اور دو کا ضعف بوجہ مجہول اور ضعیف راوی کے ہے ۔
تیسری حد یث : یہی روایت حضرت یزید رضی اللہ عنہ بن سعید بھی بیان کرتے ہیں ۔ جیسے امام ابوداود ، ج ۱ص۵۵۴ ۔ اور امام محمد بن خلف الوکیع نے اخبار القضاء ج۱ ص ۱۰۷ میں ذکر کیا ہے مگر یہ سند بھی ضعیف ہے کیونکہ ابن لہیعۃ ضعیف اور اس کا استاد حفص بن ہاشم مجہول ہے ۔
[1] الارواء : ج۲ ص۱۸۰
[2] تہذیب الکمال ج۲۲ ص۲۵۷، ۲۵۸