کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 202
’’اس طرح کی حدیث ابوداود میں سائب بن یزید سے آتی ہے وہ بھی ضعیف ہے‘‘ یہی نہیں بلکہ انہوں نے علامہ عز بن عبدالسلام سے یہ بھی نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا : ’’دعا کے بعد منہ پر ہاتھ جاہل ہی پھیرتا ہے‘‘ ۔ انہوں نے اپنی اس تحقیق کا تمام تر مدار علامہ البانی حفظہ اللہ کی تحقیق پر رکھا ہے چنانچہ سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ ج ۲ ص ۱۴۶ میں یہ بحث دیکھی جا سکتی ہے ۔ اسی طرح علامہ البانی نے ان احادیث کو ضعیف الترمذی، ضعیف ابی داود ، ضعیف ابن ماجہ میں ذکر کیا ہے ۔ جن کا حوالہ خود مولانا جاوید صاحب نے بھی دیا ہے ۔ ان کی معلومات میں اضافہ کے لیے عرض ہے کہ علامہ البانی نے ارواء الغلیل ج۲ ص۱۷۸ سے ص ۱۸۲ تک میں انہی روایات پر تفصیلاً نقد کیا ہے ۔ نیز ابوداود میں ’’سائب بن یزید‘‘ سے نہیں بلکہ سائب بن یزید عن ابیہ یعنی یزید بن سعید الکندی سے روایت ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بارے میں جامع ترمذی کے نسخے امام ترمذی کا کلام نقل کرنے میں مختلف ہیں ۔ علامہ البانی حفظہ اللہ نے الارواء میں ’’حدیث صحیح غریب‘‘ اسی طرح علامہ قرطبی نے تفسیر ج۷ص۲۲۵ اور حافظ عبدالحق نے بھی ان کا قول ’’صحیح غریب‘‘ نقل کیا ہے ۔ بعض میں ’’حسن صحیح غریب‘‘ ہے ۔ اور اکثر وبیشتر نسخوں میں صرف ’’غریب‘‘ ہے ۔ [1] اس کی سند میں حماد بن عیسیٰ الجہنی ضعیف ہے ۔ متروک یا کذاب نہیں ۔ البتہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں صالح بن حسان متروک ہے جیسا کہ تقریب میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے ۔ مگراس کا متابع ’’عیسیٰ بن میمون‘‘ ہے ۔ جیسا کہ امام محمد بن نصر نے قیام اللیل ص ۲۳۶ میں ذکر کیا ہے اور علامہ البانی نے بھی ’’الارواء‘‘ میں اسے نقل کیا ہے مگر وہ بھی ضعیف ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب ص ۴۱۱ میں کہا ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث ایک اور سند سے سنن ابی داود میں مروی ہے جسے امام ابوداود نے عبداللہ بن یعقوب عن من حدثہ عن محمد بن کعب سے روایت کیا ہے مگر اس کی سند میں عبدالملک بن محمد بن ایمن مجہول ہے ۔[2] اور عبداللہ بن یعقوب کے استاد کا نام ہی نہیں کہ وہ کون ہے ؟ علامہ البانی نے سلسلۃ الصحیحہ ، ج ۲ ص ۱۴۶میں کہا ہے کہ : علتہ الرجل الذی لم یسم وقد سماہ ابن ماجۃ وغیرہ صالح بن حسان کما بینتہ فی تعلیقی علی المشکاۃ ۲۲۴۳ وہو ضعیف جدا ’’اس کی علت یہ ہے کہ راوی کا نام نہیں لیا گیا ۔ ابن ماجہ وغیرہ نے اس کا نام صالح بن حسان لیا ہے ۔ جیسا کہ میں نے مشکوٰۃ کی تعلیقات میں حدیث نمبر ۲۲۴۳ میں بیان کیا ہے ، اور وہ سخت ضعیف ہے ‘‘ ۔
[1] ملاحظہ ہو الاذکار للنووی مع الفتوحات الربانیۃ ج۷ ص۲۵۸ [2] تہذیب ، ج۶ ص ۴۱۹ تقریب ص ۳۳۴