کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 195
نے انہیں صلاۃ ودرود کی تعلیم فرما دی اس حدیث میں پہلے دوسرے قعدے کی کوئی تفصیل نہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ نماز میں جہاں جہاں سلام وتشہد ہے وہاں وہاں صلاۃ ودرود بھی ہے باقی جن روایات سے استدلال کیا جاتا ہے کہ درمیانے قعدے میں درود ودعا نہیں یا تو وہ ضعیف ہیں یا پھر موقوف اس لیے دونوں قعدوں میں تشہد کی طرح درود ودعا کی بھی پابندی ہونی چاہیے اس مسئلہ پر مزید تحقیق کے لیے شیخ البانی حفظہ اللہ کی مایہ ناز کتاب صفۃ صلاۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی طرف رجوع فرمائیں ان شاء اللہ المنان بہت فائدہ ہو گا ۔ س: پہلے تشہد میں درود بھی پڑھنا چاہیے یا صرف التحیات ؟ محمد سلیم بٹ ج: پہلے تشہد میں درود پڑھنا درست ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿ یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾ حدیث میں ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی سلام (التحیات) تو آپ نے ہمیں سکھلا دیا ہے صلوٰۃ (درود) ہم آپ پر کیسے بھیجیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿قُوْلُوْا اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ﴾ الخ پہلے تشہد میں درود نہ پڑھنے کی کوئی صحیح مرفوع حدیث مجھے معلوم نہیں ۔ یاد رہے کہ پہلے اور دوسرے دونوں تشہدوں میں دعائیں پڑھنا شرعاً ثابت ہے ۔ ۱۲/۷/۱۴۱۵ ھ س: آپ کے عشاء کے ایک درس میں حدیث سنی کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا اللہ کے رسول ہم کو سلام تو آتا ہے آپ پر صلوٰۃ کس طرح بھیجیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درود ابراہیمی علیہ السلام پڑھایا ۔ اس پر امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت کا باب باندھا تھا ۔ اور آپ نے اس میں سے التحیات کے بعد درود پڑھنے کا مسئلہ بھی اخذ کیا اور فرمایا کہ ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر سلام کے بعد درود بھیجنا چاہیے اس میں درمیانی یا آخری التحیات کی کوئی شرط نہیں ہے اور اس پر آپ کا عمل بھی ہے اس وجہ سے میں نے بھی درمیانی التحیات کے بعد درود پڑھنا شروع کر دیا اور اس کی تبلیغ بھی شروع کر دی مگر ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کے صفحہ نمبر۳۵۰ میں لکھا ہے ’’ بَابُ الْاِقْتِصَارِ فِی الْجَلْسَۃِ الْاُوْلٰی عَلٰی التَّشَہُّدِ وَتَرْکِ الدُّعَائِ بَعْدَ التَّشَہُّدِ الْاَوَّلِ ۷۰۸ ۔ أَنَا اَبُوْ طَاہِرٍ ۔ نا اَبُوْبَکْرٍ ۔ نَا اَحْمَدُ بنُ اَظْہَرَ وَکَتَبْتُہٗ مِنْ أَصْلِہٖ حَدَّثَنَا اَبِیْ عَنِ ابْنِ اِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِیْ عَنْ تَشَہُّدِ رَسُوْلِ اللّٰہ ِفِیْ وَسَطِ الصَّلٰوۃِ وَفِی آخِرِہَا۔]عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ الْاَسْوَدِ بْنِ یَزِیْدَ النَّخْعِیُّ عَنْ اَبِیْہِ قَال[وَکُنَّا نَحْفَظُہٗ عَنْ عَبْدِ اللّٰہ ِبْنِ مَسْعُوْدٍ کَمَا نَحْفَظُ حُرُوْفَ الْقُرْآنِ حِیْنَ أَخْبَرَنَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ِصلی للّٰهُ علیہ وسلم عَلَّمَہٗ اِیَّاہُ۔ قَالَ: فَکَانَ یَقُوْلُ ۔ إِذَا جَلَسَ فِی وَسَطِ الصَّلٰوۃِ وَفِی آخِرِہَا عَلٰی وَرِکِہٖ یُسْرٰی : اَلتَّحِیَّاتُ