کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 194
﴿عَنْ عَبْدِ اللّٰہ ِبْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ : عَلَّمَنَا رَسُوْلُ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا قعَدْنَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ أَنْ نَّقُوْلَ : اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہ ِوَبَرَکَاتُہٗ اَلسَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہ ِالصَّالِحِیْنَ أَشْہَدُ أَنْ لاَّ اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہ ِوَ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہٗ﴾ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعتوں میں اپنے قعدے میں التحیات ﷲ الخ پڑھنے کی تعلیم دی ۔ اس حدیث میں لفظ ’’اَنْ نَقُوْلَ‘‘ عَلَّمَنَا کا دوسرا مفعول ہے اور ’’إذَا قَعَدْنَا‘‘ اَنْ نَقُوْلَ کی ظرف مقدم چنانچہ آپ اپنے ترجمہ اور میرے ترجمہ پر غور فرمائیں آپ کو اس چیز کا پتہ چل جائے گا ان شاء اللّٰہ المنان۔ پھر اس حدیث میں عبدہ ورسولہ تک پڑھتے یا تک پڑھنے کی تعلیم دیتے پر دلالت کرنے والی کوئی چیز نہیں بلکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہی حدیث امام بخاری نے اپنی صحیح کتاب الاذان۔باب ما یتخیر من الدعاء بعد التشھد ولیس بواجب میں درج کی ہے تو اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ لفظ ’’أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہ ِ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہٗ ، ثُمَّ لِیَتَخَیََّرْ مِنَ الدُّعَائِ أَعْجَبَہٗ إِلَیْہِ فَیَدْعُوْا‘‘ بھی موجود ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدہ ورسولہ کے بعد دعا کرنے کی تلقین فرمائی ہے تو جس طرح عبدہ ورسولہ کے بعد دعا کرنا دوسری احادیث کی بنا پر درست اور ضروری ہے اسی طرح دوسرے دلائل کی بنیاد پر عبدہ ورسولہ کے بعد درود شریف پڑھنا بھی درست اور ضروری ہے ۔ ھذا ما عندی واللّٰه اعلم ۱۶/۱/۱۴۱۰ ھ س: درمیانے قعدہ میں درود شریف کی وضاحت کر دیں ؟ قاضی عبدالمنان ایبٹ آباد ج: درمیانے قعدہ میں دعا کی دلیل : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تشہد والی حدیث میں دعا کا حکم موجود ہے۔ بخاری ومسلم سے اس حدیث کے الفاظ دیکھ لیں پھر صحیح مسلم میں نو رکعات ایک سلام سے پڑھنے والی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیانے قعدہ میں دعا کرنے کا ذکر موجود ہے صحیح مسلم ۔صلاۃ المسافرین ۔باب جامع صلاۃ اللیل ،ح:۷۴۶،اور اس مسئلہ میں نفل وفرض جدا جدا حکم ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ۔ درمیانے قعدہ میں درود : اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے :﴿ یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا[1] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو درود بھیجو اوپر اس کے اور سلام بھیجو سلام بھیجنا] اس کی تفسیر میں درود والی حدیث جس میں صحابہ رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ پر صلوٰۃ وسلام بھیجنے کا حکم دیا ہے سلام تو آپ نے ہمیں تعلیم فرما دیا ہے صلاۃ کیسے ہے یا ہم آپ پر صلوٰۃ کیسے بھیجیں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] [الاحزاب ۵۶ پ۲۲]