کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 193
أَمَرْتَہٗ یَتَوَضَّأُ ثُمَّ سَکَتَّ عَنْہُ ؟ فَقَالَ إِنَّہٗ کَانَ یُصَلِّیْ وَہُوَ مُسْبِلٌ اِزَارَہٗ وَاِنَّ اللّٰهَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی لاَ یَقْبَلُ صَلاَۃَ عَبْدٍ مُسْبِلٍ إِزَارَہٗ[1] [ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شخص نماز ادا کر رہا تھا جبکہ اس کا ازار (حد شرعی) سے نیچے تھا رسول اللہ صلی للّٰهُ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا جائیں وضوء بنائیں وہ گیا اس نے وضوء کیا اور واپس آیا آپ صلی للّٰهُ علیہ وسلم نے فرمایا جائیں وضوء بنائیں ایک شخص نے دریافت کیا اے اللہ کے رسول صلی للّٰهُ علیہ وسلم آپ نے اسے وضوء بنانے کا حکم کیوں دیا آپ نے جواب دیا وہ اس حالت میں نماز ادا کر رہا تھا جبکہ اس کی چادر (حد شرعی سے) نیچے تھی اور اللہ اس شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا جس کا ازار ٹخنوں سے نیچے ہو]ابوداود والی حدیث کے متعلق امام نووی ریاض الصالحین میں لکھتے ہیں رواہ ابوداود باسناد صحیح علی شرط مسلم۔ ۲۴/۱۱/۱۴۱۴ ھ
س: یہ جو تشہد میں شہادت کی انگلی کا اشارہ کرتے ہیں یہ کس طرح کرنا چاہیے شروع ہی سے انگلی اٹھانی چاہیے یا کہ درمیان سے اور اس کی صورت یا شکل کیسی ہونی چاہیے ؟ محمد رمضان بہاولنگر
ج: شروع سے آخر تک وقتا فوقتا ہلاتے رہنا چاہیے تفصیل کے لیے دیکھیں صفۃ صلاۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم للشیخ البانی حفظہ اللّٰہ تعالیٰ ۔ ۲۵/۳/۱۴۱۹ ھ
س: ترمذی جلد اول باب التشہد میں حدیث ہے کہ اِذَا قَعَدْنَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الخ جب دو رکعتوں میں بیٹھتے تو التحیات الی عبدہ ورسولہ تک پڑھتے ۔ جس سے معلوم ہو رہا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دو رکعتوں میں اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ تک پڑھتے تھے ۔ یعنی درود نہیں پڑھتے تھے ۔ عرض ہے کہ اس حدیث کا حل بتائیں ۔ یعنی اس حدیث کا کیا مطلب ہے ۔ کیا صرف سلام تک ہی پڑھنا چاہیے ؟
محمد ایوب خالد جھبراں شیخوپورہ18/8/89
ج: ترمذی جلد اول باب التشہد میں حدیث ہے کہ إِذَا قَعَدْنَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الخ جب دورکعتوں میں بیٹھتے تو اَلتحیات الی عبدہ ورسولہ تک پڑھتے جس سے معلوم ہو رہا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دو رکعتوں میں اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ تک پڑھتے تھے یعنی درود نہیں پڑھتے تھے ۔
آپ نے ترمذی شریف کے اس باب میں مذکور حدیث کا جو مطلب سمجھا وہ یہی ہے کہ ’’صحابہ کرام کہتے ہیں ہم دو رکعتوں میں بیٹھتے تو التحیات عبدہ ورسولہ تک پڑھتے‘‘ الخ مگر یہ لکھتے وقت آپ نے حدیث کے الفاظ ومعانی پر غور نہیں کیا ورنہ آپ یہ مکتوب قطعاً نہ لکھتے اچھا کوئی بات نہیں اب ہی غور فرما لیں آپ کی سہولت کے پیش نظر حدیث کے الفاظ نیچے درج کئے جاتے ہیں ۔
[1] ذکرہ الہیثمی فی مجمع الزوائد ج۵ ص۱۲۵ وقال رواہ احمد ورجالہ رجال الصحیح (مرعاۃ ج۱ ص۲۰۹)