کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 192
ج: دوسرا طریقہ (الٹے ہاتھوں سے جس طرح آٹا گوندھا جاتا ہے) سنت کے مطابق ہے کتاب صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ارناء وطین کا حاشیہ برزاد المعاد کا مطالعہ فرمائیں ۔[1]
تشہد کا بیان
س: تشہد میں انگلی کس وقت ہلانی چاہیے شروع سے لے کر آخر سلام تک ہلانی چاہیے جو لوگ نہیں ہلاتے ان کے بارے میں وضاحت فرمائیں اور ان کی روایت یُشِیْرُ بِاِصْبَعِہٖ إِذَا دَعَا وَلاَ یُحَرِّکُہَا [2]کے بارے میں وضاحت فرمائیں اور احادیث مسند احمد والی لکھ کر سعادت فرمائیں ؟ محمد سلیم
ج: مشکوٰۃ باب التشہد فصل اول کی پہلی حدیث﴿ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا قَعَدَ فِی التَّشَہُّد الخ﴾ نقل کرنے کے بعد لکھا ہے وَفِیْ رِوَایَۃٍ کَانَ إِذَا جَلَسَ فِی الصَّلٰوۃِ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ وَرَفَعَ إِصْبَعَہُ الْیُمْنٰی الَّتِیْ تَلِی الْاِبْہَام یَدْعُوْا بِہَا وَیَدَہُ الْیُسْرٰی عَلٰی رُکْبَتِہٖ بَاسِطَہَا عَلَیْہَا [3] [جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھتے نماز میں تو رکھتے اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر اور اٹھا لیتے دائیں ہاتھ کی وہ انگلی جو انگوٹھے سے ملی ہے اس سے دعا کرتے اور بایاں ہاتھ گھٹنے پر اس پر پھیلائے ہوئے] اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہو رہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے لیے بیٹھتے ہی دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی اٹھا لیا کرتے تھے پھر اس حدیث میں جیسے دونوں ہاتھوں کے گھٹنوں پر رکھنے کے لیے لفظ ’’ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ‘‘ استعمال ہوئے ہیں ویسے ہی انگلی اٹھانے کے متعلق لفظ ’’ رَفَعَ اِصْبَعَہُ الْیُمْنٰی‘‘ استعمال ہوئے ہیں تو اب ان دونوں میں سے اول الذکر کو سلام تک قرار دینا اور ثانی الذکر کو ایک لمحہ بھر قرار دینا کس دلیل کی بنیاد پر ہے ؟
مشکوٰۃ باب التشہد فصل ثانی کی پہلی حدیث کے آخر میں ہے فَرَأَیْتُہٗ یُحَرِّکُہَا یَدْعُوْا بِہَا[4] [پس میں نے آپ کو دیکھا آپ اس کو حرکت دیتے اس کے ساتھ دعا کرتے] رہی روایت ’’ وَلاَ یُحَرِّکُہَا‘‘ تو اس کے متعلق شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ تعلیق مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں : ’’ فَالْقَوْلُ بِاَنَّ اِسْنَادَہٗ صَحِیْحٌ لاَ یَخْفٰی بُعْدُہٗ ۔ عَلٰی أَنَّ قَوْلَہٗ فِیْہِ : وَلاَ یُحَرِّکُہَا ۔ شَاذٌ أَوْ مُنْکَرٌ عِنْدِیْ لِأَنَّ ابْنَ عَجْلاَنَ لَمْ یَثْبُتْ عَلَیْہِ‘‘ الخ [خلاصہ یہ ہے انگلی کو نہ حرکت دینے والی روایت صحیح نہیں] مسند احمد والی حدیث مندرجہ ذیل ہے : ’’ وَعَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ بَیْنَمَا رَجُلٌ یُصَلِّیْ وَہُوَ مُسْبِلٌ اِزَارَہٗ قَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہ ِصلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذْہَبْ فَتَوَضَّأْ قَالَ فَذَہَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذْہَبْ فَتَوَضَّأْ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ رَجُلٌ یا رَسُوْلَ اللّٰہ ِمَالَکَ
[1] [زاد المعاد ج۱ ص:۲۳۳]
[2] مشکوۃ
[3] رواہ مسلم
[4] رواہ ابوداود والدارمی