کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 191
ج: آپ نے جو احادیث مبارکہ نوٹ فرمائیں وہ صحیح ہیں اور ان سے آپ کا استدلال بھی درست ہے۔
۲۳/۶/۱۴۰۶ ھ
س: جناب نے لکھا ہے کہ رفع سبابہ بین السجدتین کی حدیث مسند احمد میں مرفوع ہے سوال یہ ہے کہ کیا یہ صحیح ہے البانی صحیح نہیں مانتے مولانا عبدالعزیز صاحب نورستانی صحیح کہتے ہیں اور کہتے ہیں البانی صاحب کو وہم ہے ؟ محمد صفدر عثمانی گوجرانوالہ
ج: مولانا عبدالعزیز صاحب نورستانی حفظہ اللہ تعالیٰ کی بات اس مسئلہ میں درست ہے ۔ ۲۱/۱۱/۱۴۱۶ ھ
س: دو سجدے کر کے اٹھتے وقت ہاتھ ٹکانے کی کیفیت کس طرح ہے جس حدیث میں اس کا ذکر ہے باسند بحوالہ تحریر کریں اور اس کی سندی حیثیت پر بھی روشنی ڈالیے ؟
نیز ایک عالم نے فرمایا ہے کہ ہاتھ ہتھیلی کے جانب ٹکانا ہے اور انہوں نے مشکوٰۃ میں ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے لہٰذا وضاحت فرما دیں ؟
عبدالرحمن کراچی۶
ج: آپ نے جو سوال کیا ہے اس کا جواب مندرجہ ذیل ہے صحیح بخاری جلد اول صفحہ ۱۱۴ ’’ بَابٌ کَیْفَ یَعْتَمِدُ عَلَی الْاَرْضِ اِذَا قَامَ مِنَ الرَّکْعَۃِ‘‘ میں درج شدہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے تو بیٹھ جاتے اور زمین پر اعتماد وٹیک لگا کر اٹھتے اب اس اعتماد علی الیدین اور ٹیک کی کیفیت کیا تھی اس سلسلہ میں شیخ البانی حفظہ اللہ اپنی مایہ ناز کتاب صفۃ صلوٰۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صفحہ ۱۳۷ پر لکھتے ہیں ’’ وَکَانَ یُعْجِنُ فِی الصَّلٰوۃِ یَعْتَمِدُ عَلٰی یَدَیْہِ اِذَا قَامَ‘‘ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے تو نماز میں آٹا گوندھنے والے کی طرح زمین پر ہاتھ لگاتے یہ حدیث درج کرنے کے بعد حاشیہ میں شیخ البانی صاحب حفظہ اللہ فرماتے ہیں’’رواہ أَبُوْ إِسْحَاقَ الْحَرَبِیْ بِسَنَدٍ صَالِحٍ‘‘ ابو اسحاق حربی نے اس حدیث کو بسند صالح روایت کیا ہے نیز شیخ عبدالقادر ارناء وط اور شیخ شعیب ارناء وط نے زاد المعاد کی تعلیق میں یہی حدیث اسی حوالہ سے لکھی ہے باقی جو بات آپ نے کسی عالم کے حوالہ سے نقل کی ہے وہ مجھے مشکوٰۃ میں نہیں ملی ۔ ۱۱/۳/۱۴۰۹ ھ
س: شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کا ثبوت ہے کہ نماز کی کوئی سی رکعت پڑھ کر جب اٹھتا ہے تو سیدھے ہاتھوں سے اٹھتا ہے یا الٹے ہاتھوں سے جس طرح آٹا گوندھا جاتا ہے کون سا طریقہ سنت کے مطابق یا دونوں سنت کے مطابق ہیں با حوالہ لکھیں ؟
محمد امین گرجاکھ گوجرانوالہ 26/7/93